موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّلَاقِ وَاللِّعَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ)
حکم : ضعیف
1177 . حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي طَلَّقْتُ امْرَأَتِيَ الْبَتَّةَ فَقَالَ مَا أَرَدْتَ بِهَا قُلْتُ وَاحِدَةً قَالَ وَاللَّهِ قُلْتُ وَاللَّهِ قَالَ فَهُوَ مَا أَرَدْتَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ فِيهِ اضْطِرَابٌ وَيُرْوَى عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رُكَانَةَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ فِي طَلَاقِ الْبَتَّةِ فَرُوِيَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ جَعَلَ الْبَتَّةَ وَاحِدَةً وَرُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ جَعَلَهَا ثَلَاثًا و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِيهِ نِيَّةُ الرَّجُلِ إِنْ نَوَى وَاحِدَةً فَوَاحِدَةٌ وَإِنْ نَوَى ثَلَاثًا فَثَلَاثٌ وَإِنْ نَوَى ثِنْتَيْنِ لَمْ تَكُنْ إِلَّا وَاحِدَةً وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ و قَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ فِي الْبَتَّةِ إِنْ كَانَ قَدْ دَخَلَ بِهَا فَهِيَ ثَلَاثُ تَطْلِيقَاتٍ و قَالَ الشَّافِعِيُّ إِنْ نَوَى وَاحِدَةً فَوَاحِدَةٌ يَمْلِكُ الرَّجْعَةَ وَإِنْ نَوَى ثِنْتَيْنِ فَثِنْتَانِ وَإِنْ نَوَى ثَلَاثًا فَثَلَاثٌ
جامع ترمذی:
كتاب: طلاق ور لعان کے احکام ومسائل
باب: آدمی کے اپنی بیوی کو قطعی طلاق (بتّہ) دینے کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1177. رکانہ ؓ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرمﷺ کے پاس آکر عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! میں نے اپنی بیوی کو قطعی طلاق (بتّہ) د ی ہے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’تم نے اس سے کیا مرادلی تھی؟‘‘، میں نے عرض کیا: ایک طلاق مراد لی تھی، آپﷺ نے پوچھا: ’’اللہ کی قسم؟‘‘ میں نے کہا: اللہ کی قسم! آپ نے فرمایا: ’’تویہ اتنی ہی ہے جتنی کا تم نے ارادہ کیا تھا‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ اس حدیث کو ہم صرف اسی طریق سے جانتے ہیں۔۲۔ میں نے محمدبن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا توانہوں نے کہا:ـ اس میں اضطراب ہے ، عکرمہ سے روایت ہے کہ ابن عباس کہتے ہیں رکانہ نے اپنی بیوی کوتین طلاقیں دی تھیں۔۳۔ اہل علم صحابہ کرام وغیرہم میں سے عمر بن خطاب ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے طلاق بتّہ کو ایک طلاق قراردی ہے۔۴۔ اور علی ؓ سے مروی ہے انہوں نے اسے تین طلاق قراردی ہے۔۵۔ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اس سلسلے میں آدمی کی نیت کا اعتبار ہوگا۔ اگر اس نے ایک کی نیت کی ہے تو ایک ہوگی اور اگر تین کی کی ہے تو تین ہو گی۔ اور اگر اس نے دو کی نیت کی ہے تو صرف ایک شمار ہوگی۔ یہی ثوری اور اہل کوفہ کاقول ہے۔۶۔ مالک بن انس قطعی طلاق( بتّہ) کے بارے میں کہتے ہیں کہ اگر عورت ایسی ہے کہ اس کے ساتھ دخول ہوچکاہے توطلاق بتّہ تین طلاق شمار ہوگی۔۷۔ شافعی کہتے ہیں: اگراس نے ایک کی نیت کی ہے تو ایک ہوگی او ر اسے رجعت کا اختیار ہوگا۔ اگر دوکی نیت کی ہے تو دو ہوگی اوراگر تین کی نیت کی ہے تو تین شمار ہوگی۔