قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ بَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1232 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَأْتِينِي الرَّجُلُ يَسْأَلُنِي مِنْ الْبَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدِي أَبْتَاعُ لَهُ مِنْ السُّوقِ ثُمَّ أَبِيعُهُ قَالَ لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ قَالَ:وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو

جامع ترمذی:

كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل 

  (

باب: جوچیز موجود نہ ہو اس کی بیع جائزنہیں​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1232.   حکیم بن حز ام ؓ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کر عرض کیا: میرے پاس کچھ لوگ آتے ہیں اور اس چیز کوبیچنے کے لیے کہتے ہیں جو میرے پاس نہیں ہوتی، تو کیا میں اس چیز کو ان کے لیے بازار سے خرید کر لاؤں پھر فروخت کروں؟ آپ نے فرمایا: ’’جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اس کی بیع نہ کرو‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ حکم ۱۲۳۴میں آ رہا ہے۔۲۔ اس باب میں عبداللہ بن عمر ؓ سے بھی روایت ہے۔