قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْبَيِّعَيْنِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1245 .   حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا أَوْ يَخْتَارَا قَالَ فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا ابْتَاعَ بَيْعًا وَهُوَ قَاعِدٌ قَامَ لِيَجِبَ لَهُ الْبَيْعُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَرْزَةَ وَحَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَسَمُرَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَالُوا الْفُرْقَةُ بِالْأَبْدَانِ لَا بِالْكَلَامِ وَقَدْ قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مَعْنَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا يَعْنِي الْفُرْقَةَ بِالْكَلَامِ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ لِأَنَّ ابْنَ عُمَرَ هُوَ رَوَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَعْنَى مَا رَوَى وَرُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُوجِبَ الْبَيْعَ مَشَى لِيَجِبَ لَهُ وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ

جامع ترمذی:

كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل 

  (

باب: بیچنے والا اورخریدار دونوں کو جب تک وہ جدانہ ہوں بیع کو باقی رکھنے یا فسخ کرنے کا اختیار ہے​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1245.   عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ’’بیچنے والا اورخریدنے والا دونوں کو جب تک وہ جدا نہ ہوں بیع کوباقی رکھنے اورفسخ کرنے کا اختیار ہے ۱؎ یا وہ دونوں اختیار کی شرط کرلیں‘‘ ۲؎۔ نافع کہتے ہیں: جب ابن عمر کوئی چیز خریدتے اور بیٹھے ہوتے تو کھڑے ہوجاتے تاکہ بیع واجب (پکی) ہوجائے (اور اختیار باقی نہ رہے)۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ ابن عمر ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں ابوبرزہ، حکیم بن حزام، عبداللہ بن عباس، عبداللہ بن عمرو، سمرہ اور ابوہریرہ‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ اور یہی شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ تفرق سے مراد جسمانی جدائی ہے نہ کہ قولی جدائی، یعنی مجلس سے جدائی مراد ہے گفتگوکاموضوع بدلنا مرادنہیں۔۴۔ اوربعض اہل علم کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺکے قول ’’مالم يتفرقا‘‘ سے مراد قولی جدائی ہے، پہلا قول زیادہ صحیح ہے، اس لیے کہ ابن عمر ؓ نے ہی اس کو نبی اکرمﷺسے روایت کیا ہے۔ اور وہ اپنی روایت کردہ حدیث کا معنی زیادہ جانتے ہیں اور ان سے مروی ہے کہ جب وہ بیع واجب (پکی) کرنے کا ارادہ کرتے تو (مجلس سے اٹھ کر) چل دیتے تاکہ بیع واجب ہوجائے۔۵۔ ابوبرزہ ؓ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔