تشریح:
وضاخت:
۱؎: یہ حکم واجب ہے اس لیے کہ ارشاد باری ہے: ﴿إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤدُّواْ الأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا﴾ (النساء:58)۔
۲؎: یہ حکم استحبابی ہے اس لیے کہ ارشاباری ہے: ﴿وَجَزَاء سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِّثْلُهَا﴾ (الشورى:40) (برائی کی جزاء اسی کے مثل بُرائی ہے ) نیز ارشاد ہے: ﴿وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُواْ بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُم بِهِ﴾ (النحل:126) یہ دونوں آیتیں اس بات پردلالت کررہی ہیں کہ اپنا حق وصول کرلینا چاہئے، ابن حزم کا قول ہے کہ جس نے خیانت کی ہے اس کے مال پر قابوپانے کی صورت میں اپنا حق وصول لینا واجب ہے، اور یہ خیانت میں شمارنہیں ہوگی بلکہ خیانت اس صورت میں ہوگی جب وہ اپنے حق سے زیادہ وصول کرے۔