موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الاسْتِتَارِ عِنْدَ الْحَاجَةِ)
حکم : صحیح
14 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ الْمُلاَئِيُّ، عَنْ الاَعْمَشِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا أَرَادَ الْحَاجَةَ لَمْ يَرْفَعْ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنْ الأرْضِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ الأعْمَشِ، عَنْ أَنَسٍ هَذَا الْحَدِيثَ. وَرَوَى وَكِيعٌ وَأَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ عَنْ الأعْمَشِ قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا أَرَادَ الْحَاجَةَ لَمْ يَرْفَعْ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنْ الأرْضِ . وَكِلاَالْحَدِيثَيْنِ مُرْسَلٌ، وَيُقَالُ: لَمْ يَسْمَعْ الأعْمَشُ مِنْ أَنَسٍ وَلاَ مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ. وَقَدْ نَظَرَ إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: رَأَيْتُهُ يُصَلِّي، فَذَكَرَ عَنْهُ حِكَايَةً فِي الصَّلاَةِ. وَالأَعْمَشُ اسْمُهُ - سُلَيْمَانُ بْنُ مِهْرَانَ أَبُومُحَمَّدٍ الْكَاهِلِيُّ - وَهُوَ مَوْلًى لَهُمْ. قَالَ الأَعْمَشُ: كَانَ أَبِي حَمِيلاً فَوَرَّثَهُ مَسْرُوقٌ
جامع ترمذی:
كتاب: طہارت کے احکام ومسائل
باب: قضائے حاجت کے وقت پردہ کرنے کابیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
14. انس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو جب تک زمین سے بالکل قریب نہ ہو جاتے اپنے کپڑے نہیں اٹھاتے تھے۔ دوسری سند میں اعمش سے روایت ہے، ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو جب تک زمین سے قریب نہیں ہو جاتے اپنے کپڑے نہیں اٹھاتے تھے۱؎۔امام ترمذیؒ کہتے ہیں: یہ دونوں احادیث مرسل ہیں، اس لیے کہ کہا جاتا ہے: دونوں احادیث کے راوی سلیمان بن مہران الأعمش نے نہ ہی تو انس بن مالک ؓ سے سماعت کی ہے اور نہ ہی کسی اور صحابی سے، صرف اتنا ہے کہ انس کوصرف انہوں نے دیکھا ہے، اعمش کہتے ہیں کہ میں نے انہیں نماز پڑھتے دیکھا ہے پھر ان کی نماز کی کیفیت بیان کی۔