موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدِّيَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَقْتُلُ عَبْدَهُ)
حکم : ضعیف
1414 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَهُ جَدَعْنَاهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ مِنْهُمْ إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ إِلَى هَذَا و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْهُمْ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ وَعَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ لَيْسَ بَيْنَ الْحُرِّ وَالْعَبْدِ قِصَاصٌ فِي النَّفْسِ وَلَا فِيمَا دُونَ النَّفْسِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا قَتَلَ عَبْدَهُ لَا يُقْتَلُ بِهِ وَإِذَا قَتَلَ عَبْدَ غَيْرِهِ قُتِلَ بِهِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ
جامع ترمذی:
كتاب: دیت وقصاص کے احکام ومسائل
باب: اپنے غلام کو قتل کردینے والے شخص کا بیان
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1414. سمرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو اپنے غلام کو قتل کر ے گا ہم بھی اسے قتل کردیں گے اور جو اپنے غلا م کا کان، ناک کاٹے گا ہم بھی اس کا کان، ناک کاٹیں گے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔۲۔ تابعین میں سے بعض اہل علم کا یہی مسلک ہے، ابراہیم نخعی اسی کے قائل ہیں۔۳۔ بعض اہل علم مثلا حسن بصری اورعطا بن ابی رباح وغیرہ کہتے ہیں: آزاد اورغلام کے درمیان قصاص نہیں ہے، (نہ قتل کرنے میں، نہ ہی قتل سے کم زخم پہنچانے) میں، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔۴۔ بعض اہل علم کہتے ہیں: اگر کوئی اپنے غلام کو قتل کردے تو اس کے بدلے اسے قتل نہیں کیا جائے گا، اورجب دوسرے کے غلام کوقتل کرے گا تو اسے اس کے بدلے میں قتل کیا جائے گا، سفیان ثوری اوراہل کوفہ کا یہی قول ہے۔