قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي إِقَامَةِ الْحَدِّ عَلَى الإِمَاءِ​)

حکم : صحیح 

1440. حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيَجْلِدْهَا ثَلَاثًا بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنْ عَادَتْ فَلْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَشِبْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ الْأَوْسِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ رَأَوْا أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلُ الْحَدَّ عَلَى مَمْلُوكِهِ دُونَ السُّلْطَانِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالَ بَعْضُهُمْ يُرْفَعُ إِلَى السُّلْطَانِ وَلَا يُقِيمُ الْحَدَّ هُوَ بِنَفْسِهِ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ

مترجم:

1440.

ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے تو اللہ کی کتاب کے (حکم کے) مطابق تین باراسے کوڑے لگاؤ ۱؎ اگروہ پھربھی (یعنی چوتھی بار) زنا کرے تو اسے فروخت کردو، چاہے قیمت میں بال کی رسی ہی ملے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ ابوہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ ان سے یہ حدیث کئی سندوں سے آئی ہے۔
۳۔ اس باب میں علی، ابوہریرہ، زید بن خالد‬ ؓ س‬ے اورشبل سے بواسطہ عبداللہ بن مالک اوسی بھی احادیث آئی ہیں۔
۴۔ صحابہ میں سے بعض اہل علم اور کچھ دوسرے لوگوں کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ سلطان (حاکم) کے بجائے آدمی اپنے مملوک (غلام) پر خود حد نافذ کرے، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔
۵ ۔ بعض لوگ کہتے ہیں: سلطان (حاکم) کے پاس مقدمہ پیش کیا جائے گا، کوئی آدمی بذات خود حد نافذ نہیں کرے گا ، لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے ۲؎۔