قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَمْ تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1446 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَطَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَيْمَنَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ قَطَعَ فِي خَمْسَةِ دَرَاهِمَ وَرُوِي عَنْ عُثْمَانَ وَعَلِيٍّ أَنَّهُمَا قَطَعَا فِي رُبُعِ دِينَارٍ وَرُوِي عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُمَا قَالَا تُقْطَعُ الْيَدُ فِي خَمْسَةِ دَرَاهِمَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ فُقَهَاءِ التَّابِعِينَ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ رَأَوْا الْقَطْعَ فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ قَالَ لَا قَطْعَ إِلَّا فِي دِينَارٍ أَوْ عَشَرَةِ دَرَاهِمَ وَهُوَ حَدِيثٌ مُرْسَلٌ رَوَاهُ الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَالْقَاسِمُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ قَالُوا لَا قَطْعَ فِي أَقَلَّ مِنْ عَشَرَةِ دَرَاهِمَ وَرُوِي عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ قَالَ لَا قَطْعَ فِي أَقَلَّ مِنْ عَشَرَةِ دَرَاهِمَ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ

جامع ترمذی:

كتاب: حدود وتعزیرات سے متعلق احکام ومسائل 

  (

باب: کتنے مال کی چوری میں چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا؟​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1446.   عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ایک ڈھال کی چوری پرہاتھ کاٹا جس کی قیمت تین درہم ۱؎ تھی-امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عمر ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں سعد، عبداللہ بن عمرو، ابن عباس، ابوہریرہ اورایمن‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔۳۔ صحابہ میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ان میں ابوبکر ؓ بھی شامل ہیں، انہوں نے پانچ درہم کی چوری پر ہاتھ کاٹا،۴۔ عثمان اورعلی ؓ سے مروی ہے کہ ان لوگوں نے چوتھائی دینار کی چوری پر ہاتھ کاٹا۔۵۔ ابوہریرہ اورابوسعیدخدری ؓ کہتے ہیں کہ پانچ درہم کی چوری پرہاتھ کاٹاجائے گا، ۶۔ بعض فقہائے تابعین کا اسی پرعمل ہے، مالک بن انس ، شافعی، احمد، اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، یہ لوگ کہتے ہیں: چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ کی چوری پرہاتھ کاٹا جائے گا۔۷۔ اور ابن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ ایک دیناریا دس درہم کی چوری پرہی ہاتھ کاٹا جائے گا، لیکن یہ مرسل (یعنی منقطع) حدیث ہے اسے قاسم بن عبدالرحمن نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے، حالانکہ قاسم نے ابن مسعود سے نہیں سناہے، بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، چنانچہ سفیان ثوری اوراہل کوفہ کا یہی قول ہے، یہ لوگ کہتے ہیں: دس درہم سے کم کی چوری پرہاتھ نہ کاٹاجائے۔۸۔ علی ؓ کہتے ہیں کہ دس درہم سے کم کی چوری پرہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، لیکن اس کی سند متصل نہیں ہے۔