موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّيْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَغِيبُ عَنْهُ)
حکم : صحیح
1468 . حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ قَال سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرْمِي الصَّيْدَ فَأَجِدُ فِيهِ مِنْ الْغَدِ سَهْمِي قَالَ إِذَا عَلِمْتَ أَنَّ سَهْمَكَ قَتَلَهُ وَلَمْ تَرَ فِيهِ أَثَرَ سَبُعٍ فَكُلْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ وَعَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ مِثْلَهُ وَكِلَا الْحَدِيثَيْنِ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ
جامع ترمذی:
كتاب: شکار کے احکام ومسائل
باب: آدمی شکار کو تیرمارے اور شکار غائب ہوجائے تو اس کے حکم کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1468. عدی بن حاتم ؓ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! میں شکارکو تیرمارتا ہوں پھر اگلے دن اس میں اپنا تیر پاتا ہوں(اس شکار کا کیا حکم ہے؟) آپﷺ نے فرمایا: ’’جب تمہیں معلوم ہوجائے کہ تمہارے ہی تیرنے شکار کو مارا ہے اورتم اس میں کسی اور درندے کا اثرنہ دیکھو تو اسے کھاؤ‘‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ شعبہ نے یہ حدیث ابوبشر سے اورعبدالملک بن میسرہ نے سعید بن جبیرسے، انہوں نے عدی بن حاتم سے روایت کی ہے ، دونوں روایتیں صحیح ہیں۔۳۔ اس باب میں ابوثعلبہ خشنی سے بھی روایت ہے۔۴۔ اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔