موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْجَذَعِ مِنَ الضَّأْنِ فِي الأَضَاحِيِّ)
حکم : ضعیف
1499 . حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ كِدَامِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي كِبَاشٍ قَالَ جَلَبْتُ غَنَمًا جُذْعَانًا إِلَى الْمَدِينَةِ فَكَسَدَتْ عَلَيَّ فَلَقِيتُ أَبَا هُرَيْرَةَ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ نِعْمَ أَوْ نِعْمَتِ الْأُضْحِيَّةُ الْجَذَعُ مِنْ الضَّأْنِ قَالَ فَانْتَهَبَهُ النَّاسُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأُمِّ بِلَالِ ابْنَةِ هِلَالٍ عَنْ أَبِيهَا وَجَابِرٍ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَوْقُوفًا وَعُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الْجَذَعَ مِنْ الضَّأْنِ يُجْزِئُ فِي الْأُضْحِيَّةِ
جامع ترمذی:
كتاب: قربانی کے احکام ومسائل
باب: بھیڑکے جذع کی قربانی کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1499. ابوکباش کہتے ہیں کہ میں مدینہ میں تجارت کے لیے جذع یعنی دنبہ کے چھوٹے بچے لایا اور بازارمندا ہوگیا ۱؎، لہbذا میں نے ابوہریرہ ؓ سے ملاقات کی، اوران سے پوچھا توانہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے سنا ہے: ’’بھیڑکے جذع کی قربانی خوب ہے!‘‘ ابوکباش کہتے ہیں (یہ سنتے ہی) لوگ اس کی خریداری پر ٹوٹ پڑے۔ اس باب میں ابن عباس، ام بلال بنت ہلال کی ان کے والد سے اور جابر، عقبہ بن عامر ؓ اورایک آدمی جونبی اکرمﷺکے اصحاب میں سے ہیں سے بھی احادیث آئی ہیں۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ ابوہریرہ کی حدیث حسن غریب ہے۔۲۔ یہ ابوہریرہ سے موقوفاً بھی مروی ہے۔۳۔ عثمان بن واقدیہ ابن محمد بن زیاد بن عبداللہ بن عمربن خطاب ہیں۔۴۔ صحابہ کرام میں سے اہل علم اوردوسرے لوگوں کا اسی پرعمل ہے کہ بھیڑ کا جذع قربانی کے لیے کفایت کرجائے گا۔