موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ)
حکم : صحیح
1569 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتُولَةً فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ وَنَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ وَفِي الْبَاب عَنْ بُرَيْدَةَ وَرَبَاحٍ وَيُقَالُ رِيَاحُ بْنُ الرَّبِيعِ وَالْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَالصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ كَرِهُوا قَتْلَ النِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْبَيَاتِ وَقَتْلِ النِّسَاءِ فِيهِمْ وَالْوِلْدَانِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَرَخَّصَا فِي الْبَيَاتِ
جامع ترمذی:
كتاب: سیر کے بیان میں
باب: عورتوں اوربچوں کے قتل کی ممانعت کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1569. عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے: رسول اللہ ﷺکے کسی غزوے میں ایک عورت مقتول پائی گئی، تو آپ ﷺنے اس کی مذمت کی اورعورتوں وبچوں کے قتل سے منع فرمایا۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں بریدہ، رباح، ان کو رباح بن ربیع بھی کہتے ہیں، اسود بن سریع ابن عباس اورصعب بن جثامہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳۔ بعض اہل علم صحابہ اوردوسرے لوگوں کا اسی پرعمل ہے، یہ لوگ عورتوں اوربچوں کے قتل کوحرام سمجھتے ہیں، سفیان ثوری اورشافعی کا بھی یہی قول ہے۔۴۔ کچھ اہل علم نے رات میں ان پر چھاپہ مارنے کی اوراس میں عورتوں اوربچوں کے قتل کی رخصت دی ہے، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، ان دونوں نے رات میں چھاپہ مارنے کی رخصت دی ہے۔