موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّسْلِيمِ عَلَى أَهْلِ الْكِتَابِ)
حکم : صحیح
1602 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَبْدَءُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى بِالسَّلَامِ وَإِذَا لَقِيتُمْ أَحَدَهُمْ فِي الطَّرِيقِ فَاضْطَرُّوهُمْ إِلَى أَضْيَقِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَأَنَسٍ وَأَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ لَا تَبْدَءُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِنَّمَا مَعْنَى الْكَرَاهِيَةِ لِأَنَّهُ يَكُونُ تَعْظِيمًا لَهُمْ وَإِنَّمَا أُمِرَ الْمُسْلِمُونَ بِتَذْلِيلِهِمْ وَكَذَلِكَ إِذَا لَقِيَ أَحَدَهُمْ فِي الطَّرِيقِ فَلَا يَتْرُكْ الطَّرِيقَ عَلَيْهِ لِأَنَّ فِيهِ تَعْظِيمًا لَهُمْ
جامع ترمذی:
كتاب: سیر کے بیان میں
باب: اہل کتاب کوسلام کرنے کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1602. ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہود و نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور ان میں سے جب کسی سے تمہارا آمنا سامنا ہو جائے تو اسے تنگ راستے کی جانب جانے پر مجبور کر دو‘‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں ابن عمر، انس ؓ اور ابو بصرہ غفاری ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳۔ اور حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ تم خود ان سے سلام نہ کرو (بلکہ ان کے سلام کرنے پر صرف جواب دو)۔۴۔ بعض اہل علم کہتے ہیں: یہ اس لیے نا پسند ہے کہ پہلے سلام کرنے سے ان کی تعظیم ہو گی جب کہ مسلمانوں کو انہیں تذلیل کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اسی طرح راستے میں آمنا سامنا ہو جانے پر ان کے لیے راستہ نہ چھوڑے کیوں کہ اس سے بھی ان کی تعظیم ہو گی (جو صحیح نہیں ہے)