قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الإِمَامِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1705 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُ وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ أَلَا فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسٍ وَأَبِي مُوسَى وَحَدِيثُ أَبِي مُوسَى غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَحَدِيثُ أَنَسٍ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَحَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

جامع ترمذی:

كتاب: جہاد کے احکام ومسائل 

  (

باب: امام اور حاکم کی ذمہ داریوں کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1705.   عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: ’’تم میں سے ہرآدمی نگہبان ہے اوراپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے، چنانچہ لوگوں کا امیر ان کا نگہبان ہے اور وہ اپنی رعایا کے بارے میں جواب دہ ہے ، اسی طرح مرداپنے گھروالوں کا نگہبان ہے اور ان کے بارے میں جواب دہ ہے ،عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگہبان ہے اور اس کے بارے میں جواب دہ ہے، غلام اپنے مالک کے مال کا نگہبان ہے اوراس کے بارے میں جواب دہ ہے‘‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ ابن عمرکی حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں ابوہریرہ، انس اورابوموسیٰ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳۔ ابوموسیٰ کی حدیث غیرمحفوظ ہے، اور انس کی حدیث بھی غیرمحفوظ ہے۔