موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوَقْتِ الأَوَّلِ مِنْ الْفَضْلِ)
حکم : موضوع
172 . حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ الْوَلِيدِ الْمَدَنِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَقْتُ الْأَوَّلُ مِنْ الصَّلَاةِ رِضْوَانُ اللَّهِ وَالْوَقْتُ الْآخِرُ عَفْوُ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَى ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَةَ وَابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أُمِّ فَرْوَةَ لَا يُرْوَى إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِيِّ وَلَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَاضْطَرَبُوا عَنْهُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَهُوَ صَدُوقٌ وَقَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ
جامع ترمذی:
كتاب: نماز کے احکام ومسائل
باب: اوّل وقت میں صلاۃ پڑھنے کی فضیلت کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
172. عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’نماز اول وقت میں اللہ کی رضا مندی کا موجب ہے اور آخری وقت میں اللہ کی معافی کا موجب ہے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے۔۲- ابن عباس ؓ نے بھی نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے۔۳- اور اس باب میں علی، ابن عمر، عائشہ اور ابن مسعود ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۴- ام فروہ کی (اوپر والی) حدیث (نمبر:۱۷۰) عبداللہ بن عمرعمری ہی سے روایت کی جاتی ہے اور یہ محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہیں، اس حدیث میں لوگ ان سے روایت کرنے میں اضطراب کا شکار ہیں اور وہ صدوق ہیں، یحیی بن سعید نے ان کے حفظ کے تعلق سے ان پر کلام کیا ہے۔