موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ اللِّبَاسِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي لُبْسِ الْفِرَاءِ)
حکم : حسن
1726 . حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ هَارُونَ الْبُرْجُمِيُّ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ سَلْمَانَ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ السَّمْنِ وَالْجُبْنِ وَالْفِرَاءِ فَقَالَ الْحَلَالُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ وَالْحَرَامُ مَا حَرَّمَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ وَمَا سَكَتَ عَنْهُ فَهُوَ مِمَّا عَفَا عَنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ الْمُغِيرَةِ وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَرَوَى سُفْيَانُ وَغَيْرُهُ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ سَلْمَانَ قَوْلَهُ وَكَأَنَّ هَذَا الْحَدِيثَ الْمَوْقُوفَ أَصَحُّ وَسَأَلْتُ الْبُخَارِيَّ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ مَا أُرَاهُ مَحْفُوظًا رَوَى سُفْيَانُ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ سَلْمَانَ مَوْقُوفًا قَالَ الْبُخَارِيُّ وَسَيْفُ بْنُ هَارُونَ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ وَسَيْفُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَاصِمٍ ذَاهِبُ الْحَدِيثِ
جامع ترمذی:
كتاب: لباس کے احکام ومسائل
باب: چمڑے کا لباس( پوستین) پہننے کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1726. سلمان ؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ سے گھی، پنیراورپوستین (چمڑے کالباس) کے بارے میں پوچھا گیا توآپ نے فرمایا: ’’حلال وہ ہے جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حلال کردیا، اور حرا م وہ ہے ، جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حرام کردیا اورجس چیزکے بارے میں وہ خاموش رہا وہ اس قبیل سے ہے جسے اللہ نے معاف کردیاہے‘‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سندسے مرفوع جانتے ہیں۔۲۔ اسے سفیان نے بسند (سلیمان التیمی سے عن أبی عثمان عن سلمان موقوفاً) روایت کیا ہے، گویا یہ موقوف حدیث زیادہ صحیح ہے، اس باب میں مغیرہ سے بھی حدیث آئی ہے۔۳۔ میں نے امام بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا: تو انہوں نے کہا: میں اس کو محفوظ نہیں سمجھتا ہوں، سفیان نے بسند (سلیمان التیمی عن أبی عثمان عن سلمان موقوفا) روایت کی ہے۔۴۔ امام بخاری کہتے ہیں : سیف بن ہارون مقارب الحدیث ہیں، اورسیف بن محمدعاصم سے روایت کرنے میں ذاہب الحدیث ہیں۔