موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَنْسَى الصَّلاَةَ)
حکم : صحیح
178 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَبِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا وَفِي الْبَاب عَنْ سَمُرَةَ وَأَبِي قَتَادَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَيُرْوَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّهُ قَالَ فِي الرَّجُلِ يَنْسَى الصَّلَاةَ قَالَ يُصَلِّيهَا مَتَى مَا ذَكَرَهَا فِي وَقْتٍ أَوْ فِي غَيْرِ وَقْتٍ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ وَإِسْحَقَ وَيُرْوَى عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّهُ نَامَ عَنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ فَاسْتَيْقَظَ عِنْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ فَلَمْ يُصَلِّ حَتَّى غَرَبَتْ الشَّمْسُ وَقَدْ ذَهَبَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ إِلَى هَذَا وَأَمَّا أَصْحَابُنَا فَذَهَبُوا إِلَى قَوْلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
جامع ترمذی:
كتاب: نماز کے احکام ومسائل
باب: آدمی صلاۃ بھول جائے تو کیا کرے؟
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
178. انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جو شخص نماز بھول جائے تو چاہئے کہ جب یاد آئے پڑھ لے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- انس ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲- اس باب میں سمرہ اور ابو قتادہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳- علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کی جاتی ہے کہ انہوں نے اس شخص کے بارے میں جو نماز بھول جائے کہا کہ وہ پڑھ لے جب بھی اسے یاد آئے خواہ وقت ہو یا نہ ہو۔ یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے، اور ابو بکرہ ؓ سے مروی ہے کہ وہ عصر میں سو گئے اور سورج ڈوبنے کے وقت اٹھے، تو انہوں نے نماز نہیں پڑھی جب تک کہ سورج ڈوب نہیں گیا۔ اہل کوفہ کے کچھ لوگ اسی طرف گئے ہیں۔ رہے ہمارے اصحاب یعنی محدثین تو وہ علی بن ابی طالب ؓ ہی کے قول کی طرف گئے ہیں۔