موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ قَبْلَ الطَّعَامِ وَبَعْدَهُ)
حکم : ضعیف
1846 . حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ قَالَ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ الْجُرْجَانِيُّ عَنْ قَيْسِ بْنِ الرَّبِيعِ الْمَعْنَى وَاحِدٌ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ يَعْنِي الرُّمَّانِيَّ عَنْ زَاذَانَ عَنْ سَلْمَانَ قَالَ قَرَأْتُ فِي التَّوْرَاةِ أَنَّ بَرَكَةَ الطَّعَامِ الْوُضُوءُ بَعْدَهُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ للنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَرَأْتُ فِي التَّوْرَاةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَرَكَةُ الطَّعَامِ الْوُضُوءُ قَبْلَهُ وَالْوُضُوءُ بَعْدَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى لَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ قَيْسِ بْنِ الرَّبِيعِ وَقَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَأَبُو هَاشِمٍ الرُّمَّانِيُّ اسْمُهُ يَحْيَى بْنُ دِينَارٍ
جامع ترمذی:
كتاب: کھانے کے احکام ومسائل
باب: کھانے سے پہلے اوربعدمیں وضو کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1846. سلمان فارسی ؓ کہتے ہیں: میں نے تورات میں پڑھا ہے کہ ’’کھانے کی برکت کھانے کے بعد وضو کرنے میں ہے‘‘، میں نے نبی اکرم ﷺ سے اسے بیان کیا اور جو کچھ تورات میں پڑھا تھا اسے بتایا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’کھانے کی برکت کھانے سے پہلے اوراس کے بعد وضوکرنے میں ہے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ اس حدیث کو ہم صرف قیس بن ربیع کی روایت سے جانتے ہیں۔۲۔ اورقیس بن ربیع حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں۔۳۔ اس باب میں انس اورابوہریرہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔