قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل للنبیﷺ

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الدُّبَّاءِ​)

حکم : ضعیف الاسناد

ترجمة الباب:

1849 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أَبِي طَالُوتَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَهُوَ يَأْكُلُ الْقَرْعَ وَهُوَ يَقُولُ يَا لَكِ شَجَرَةً مَا أَحَبَّكِ إِلَيَّ لِحُبِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاكِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ حَكِيمِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

جامع ترمذی:

كتاب: کھانے کے احکام ومسائل 

  (

باب: کدوکھانے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1849.   ابوطالوت کہتے ہیں: میں انس بن مالک کے پاس گیا، وہ کدوکھارہے تھے، اورکہہ رہے تھے: اے بیل! کس قدر تو مجھے پسند ہے! کیوں کہ رسول اللہ ﷺ تجھے پسند کرتے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔۲۔ اس باب میں حکیم بن جابر سے بھی روایت ہے جسے حکیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔