قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَشْرِبَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يُنْبَذَ فِي الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1868 .   حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَال سَمِعْتُ زَاذَانَ يَقُولُ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَمَّا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْأَوْعِيَةِ أَخْبِرْنَاهُ بِلُغَتِكُمْ وَفَسِّرْهُ لَنَا بِلُغَتِنَا فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَنْتَمَةِ وَهِيَ الْجَرَّةُ وَنَهَى عَنْ الدُّبَّاءِ وَهِيَ الْقَرْعَةُ وَنَهَى عَنْ النَّقِيرِ وَهُوَ أَصْلُ النَّخْلِ يُنْقَرُ نَقْرًا أَوْ يُنْسَجُ نَسْجًا وَنَهَى عَنْ الْمُزَفَّتِ وَهِيَ الْمُقَيَّرُ وَأَمَرَ أَنْ يُنْبَذَ فِي الْأَسْقِيَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ وَسَمُرَةَ وَأَنَسٍ وَعَائِشَةَ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَعَائِذِ بْنِ عَمْرٍو وَالْحَكَمِ الْغِفَارِيِّ وَمَيْمُونَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

جامع ترمذی:

كتاب: مشروبات( پینے والی چیزوں)کے احکام و مسائل 

  (

باب: تونبی ، مٹکا (سبز رنگ کے برتن)اورلکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1868.   زاذان کہتے ہیں: میں نے ابن عمر ؓ سے ان برتنوں کے متعلق پوچھا جن سے آپﷺ نے منع فرمایا ہے اور کہا: اس کواپنی زبان میں بیان کیجئے اورہماری زبان میں اس کی تشریح کیجئے، انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نے حنتمہ سے منع فرمایا ہے اور وہ مٹکا ہے، آپ نے دبّاء سے منع فرمایا ہے اور وہ کدوکی توبنی ہے۔ آپ نے نقیرسے منع فرمایا اور وہ کھجورکی جڑہے جس کواندرسے گہراکرکے یا خرادکربرتن بنا لیتے ہیں، آپﷺ نے مزفت سے منع فرمایا اور وہ روغن قیرملا ہوا (لاکھی) برتن ہے، اورآپﷺ نے حکم دیا کہ نبیذ مشکوں میں بنائی جائے۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں عمر، علی ، ابن عباس، ابوسعیدخدری، ابوہریرہ، عبدالرحمن بن یعمر، سمرہ، انس، عائشہ، عمران بن حصین، عائذ بن عمرو، حکم غفاری اورمیمونہ‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔