موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ فِي الْحَضَرِ)
حکم : ضعیف جداً
188 . حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ جَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ فَقَدْ أَتَى بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْكَبَائِرِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَنَشٌ هَذَا هُوَ أَبُو عَلِيٍّ الرَّحَبِيُّ وَهُوَ حُسَيْنُ بْنُ قَيْسٍ وَهُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ أَحْمَدُ وَغَيْرُهُ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَا يَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ إِلَّا فِي السَّفَرِ أَوْ بِعَرَفَةَ وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ فِي الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ لِلْمَرِيضِ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ يَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ فِي الْمَطَرِ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَلَمْ يَرَ الشَّافِعِيُّ لِلْمَرِيضِ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ
جامع ترمذی:
كتاب: نماز کے احکام ومسائل
باب: حضر (اقامت کی حالت)میں دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کرنے کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
188. عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے بغیرعذر کے دو نمازیں ایک ساتھ پڑھیں وہ کبیرہ گناہوں کے دروازوں میں سے ایک دروازے میں داخل ہوا‘‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- حنش ہی ابو علی رحبی ہیں اور وہی حسین بن قیس بھی ہے۔ یہ محدّثین کے نزدیک ضعیف ہے، احمد وغیرہ نے اس کی تضعیف کی ہے۔۲- اوراسی پر اہل علم کاعمل ہے کہ سفر یا عرفہ کے سوا دو نمازیں ایک ساتھ نہ پڑھی جائیں۔۳- تابعین میں سے بعض اہل علم نے مریض کو دو نمازیں ایک ساتھ جمع کرنے کی رخصت دی ہے۔ یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔۴- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ بارش کے سبب بھی دونمازیں جمع کی جا سکتی ہیں۔ شافعی، احمد، اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔ البتہ شافعی مریض کے لیے دو نمازیں ایک ساتھ جمع کر نے کو درست قرار نہیں دیتے۔