تشریح:
۱؎: اذان میں شہادتین کے کلمات کو پہلے دو مرتبہ دھیمی آواز سے کہنے پھر دوبارہ دو مرتبہ بلند آواز سے کہنے کو ترجیع کہتے ہیں۔
۲؎: اذان میں ترجیع مسنون ہے یا نہیں اس بارے میں آئمہ میں اختلاف ہے، صحیح قول یہ ہے کہ اذان ترجیع کے ساتھ اور بغیر ترجیع کے دونوں طرح سے جائز ہے اور ترجیع والی روایات صحیحین کی ہیں اس لیے راجح ہیں، اور یہ کہنا کہ ’جس صحابی سے ترجیع کی روایات آئی ہیں انہیں تعلیم دینا مقصود تھا اس لیے کہ ابو محذورہ رضی اللہ عنہ جنہیں آپ ﷺ نے یہ تعلیم دی‘ پہلی مرتبہ اسے دھیمی آوازمیں ادا کیا تھا پھر دوبارہ اسے بلند آواز سے ادا کیا تھا، درست نہیں، کیونکہ ابو محذورہ مکہ میں برابر ترجیع کے ساتھ اذان دیتے رہے اور ان کے بعد بھی برابر ترجیع سے اذان ہوتی رہی۔
نوٹ: (ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کی اس روایت میں الفاظ اذان کا ذکر نہیں ہے، لیکن مجملاً یہ ذکر ہے کہ اذان کو ترجیع کے ساتھ بیان کیا، جب کہ اسی سند سے نسائی میں وارد حدیث میں اذان کے صرف سترہ کلمات کا ذکر ہے، اور اس میں ترجیع کی صراحت نہیں ہے، اس لیے نسائی والا سیاق منکر ہے، کیونکہ صحیح مسلم، سنن نسائی اور ابن ماجہ (۷۰۸) میں اذان کے کلمات انیس آئے ہیں، دیکھیں مؤلف کی اگلی روایت (۱۹۲) اور نسائی کی روایت رقم ۳۰ ۶، ۶۳۱،۶۳۲، ۶۳۳)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح. وقال الترمذي: " حديث صحيح ". ورواه ابن خزيمة في "صحيحه ") . إسناده: حدئنا محمد بن يشار: ئنا أبو عاصم: ثنا ابن جريج: أخبرني ابن
عبد الملك بن أبي محذورة- يعني: عبد العزيز- عن ابن محيريز عن أبي محذورة.
قلت: وهذا إسناد حسن إن شاء الله تعالى، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير عبد العزيز بن عبد الملك، وقد ذكره ابن حبان في "الثقات"، وروى عنه- غير ابن جريج-: ابنه إبراهيم وأبو سعيد محمد بن سعيد الطائفي، وصحح
له الترمذي وابن خزيمة، كما يأتي. والحديث أخرجه ابن ماجه (1/241- 242) : حدثنا محمد بن يشار ومحمد
ابن يحيى قالا: ثنا أبو عاصم... به أتم منه؛ وزاد في آخره: قال: وأخبرني ذلك مَن أدرك أبا محذورة على ما أخبرني عبد الاأد بن محيريز. وكذلك أخرجه الدارقطني (ص 86) ، والبيهقي (1/393) ، وأحمد (3/409) . وروراه النسائي (1/103- 104) ، ومن طريقه ابن حزم (3/151) ، والطحاوي
(1/78) دون الزيادة؛ كلهم أخرجوه من طرق عن ابن جريج.
وعنه: أخرجه ابن خزيمة في "صحيحه " كما في "التهذيب " (6/347) . وأخرجه الترمذي (1/366) من طريق إبراهيم بن عبد العزيز بن عبد الملك بن أبي محذورة قال: أخبرني أبي وجدي جميعاً عن أبي محذورة.-. به مختصراً. وكذلك أخرجه الدارقطني والبيهقي من طريق الشافعي عن إبراهيم، فقال الشافعي: وسمعته يحدث عن أبيه عن ابن محيريز عن أبي محذورة عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... معنى ما حكى ابن جريج. وروى منه البخاري في "أفعال العباد" (ص 76) الترجيع. ثم قال الترمذي: " حديث صحيح ".