قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطِّبِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْحِمْيَةِ​)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

2037 .   حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ عَلِيٌّ وَلَنَا دَوَالٍ مُعَلَّقَةٌ قَالَتْ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ وَعَلِيٌّ مَعَهُ يَأْكُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ مَهْ مَهْ يَا عَلِيُّ فَإِنَّكَ نَاقِهٌ قَالَ فَجَلَسَ عَلِيٌّ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ قَالَتْ فَجَعَلْتُ لَهُمْ سِلْقًا وَشَعِيرًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَلِيُّ مِنْ هَذَا فَأَصِبْ فَإِنَّهُ أَوْفَقُ لَكَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ فُلَيْحٍ وَيُرْوَى عَنْ فُلَيْحٍ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ

جامع ترمذی:

كتاب: طب (علاج ومعالجہ) کے احکام ومسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: پرہیزکے بیان​ میں

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2037.   ام منذر‬ ؓ ک‬ہتی ہیں : رسول اللہ ﷺ علی ؓ کے ساتھ میرے گھر تشریف لائے، ہمارے گھر کھجور کے خوشے لٹکی ہوئے تھے، رسول اللہ ﷺ اس میں سے کھانے لگے اور آپﷺ کے ساتھ علی بھی کھانے لگے، رسول اللہ ﷺ نے علی ؓ سے فرمایا: علی! ٹھہرجاؤ، ٹھہرجاؤ، اس لیے کہ ابھی ابھی بیماری سے اٹھے ہو، ابھی کمزوری باقی ہے، ام منذر کہتی ہیں: علی بیٹھ گئے اور نبی اکرم ﷺ کھاتے رہے، پھر میں نے ان کے لیے چقندر اور جو تیار کی، نبی اکرم ﷺ نے کہا: علی! اس میں سے لو(کھاؤ)، یہ تمہارے مزاج کے موافق ہے۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف فلیح کی روایت سے جانتے ہیں۔۲۔ یہ حدیث فلیح سے بھی مروی ہے جسے وہ ایوب بن عبدالرحمن سے روایت کرتے ہیں۔