موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْوَصَايَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَتَصَدَّقُ أَوْ يَعْتِقُ عِنْدَ الْمَوْتِ)
حکم : صحیح
2124 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ تَسْتَعِينُ عَائِشَةَ فِي كِتَابَتِهَا وَلَمْ تَكُنْ قَضَتْ مِنْ كِتَابَتِهَا شَيْئًا فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْكِ كِتَابَتَكِ وَيَكُونَ لِي وَلَاؤُكِ فَعَلْتُ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ بَرِيرَةُ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا وَقَالُوا إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ وَيَكُونَ لَنَا وَلَاؤُكِ فَلْتَفْعَلْ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعِي فَأَعْتِقِي فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَنْ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ وَإِنْ اشْتَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَائِشَةَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ
جامع ترمذی:
كتاب: وصیت کے احکام ومسائل
باب: مرتے وقت صدقہ کرنے والے اور غلام آزاد کرنے والے کابیان
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2124. ام المومنین عائشہ ؓ سے روایت ہے: بریرہ اپنے زرکتابت کے بارے میں ان سے تعاون مانگنے آئیں اور زرکتابت میں سے کچھ نہیں ادا کیا تھا۔ ام المومنین عائشہ نے ان سے کہا: تم اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ اگر وہ پسند کریں کہ میں تمہاری زرکتابت ادا کر دوں اورتمہاری ولاء (میراث) کا حق مجھے حاصل ہو، تو میں ادا کردوں گی۔ بریرہ نے اپنے گھروالوں سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے انکارکردیا اورکہا: اگر وہ چاہتی ہوں کہ تمہیں آزاد کرکے ثواب حاصل کریں اور تمہارا حق ولاء (میراث) ہمارے لیے ہو تو وہ تمہیں آزاد کردیں، ام المومنین عائشہ نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’اسے خریدو اور آزاد کردو اس لیے کہ حق ولاء (میراث) اسی کو حاصل ہے جو آزاد کرے‘‘ پھر رسول اللہﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا: ’’لوگوں کوکیا ہوگیا ہے، وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں موجود نہیں؟ جو شخص کوئی ایسی شرط لگائے جو اللہ کی کتاب (قرآن) میں موجود نہیں تو وہ اس کا مستحق نہیں ہوگا، اگرچہ وہ سوبار شرط لگائے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ عائشہ ؓ سے یہ حدیث کئی سندوں سے آئی ہے۔۳۔ اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ آزاد کرنے والے ہی کو حق ولاء (میراث) حاصل ہے۔