قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْجَمَاعَةِ فِي مَسْجِدٍ قَدْ صُلِّيَ فِيهِ مَرَّةً​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

220 .   حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ النَّاجِيِّ الْبَصْرِيِّ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ وَقَدْ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيُّكُمْ يَتَّجِرُ عَلَى هَذَا فَقَامَ رَجُلٌ فَصَلَّى مَعَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي أُمَامَةَ وَأَبِي مُوسَى وَالْحَكَمِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ مِنْ التَّابِعِينَ قَالُوا لَا بَأْسَ أَنْ يُصَلِّيَ الْقَوْمُ جَمَاعَةً فِي مَسْجِدٍ قَدْ صَلَّى فِيهِ جَمَاعَةٌ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ آخَرُونَ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يُصَلُّونَ فُرَادَى وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ وَابْنُ الْمُبَارَكِ وَمَالِكٌ وَالشَّافِعِيُّ يَخْتَارُونَ الصَّلَاةَ فُرَادَى وَسُلَيْمَانُ النَّاجِيُّ بَصْرِيٌّ وَيُقَالُ سُلَيْمَانُ بْنُ الْأَسْوَدِ وَأَبُو الْمُتَوَكِّلِ اسْمُهُ عَلِيُّ بْنُ دَاوُدَ

جامع ترمذی:

كتاب: نماز کے احکام ومسائل 

  (

باب: جس مسجد میں ایک بارجماعت ہوچکی ہو اس میں دوبارہ جماعت کرنے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

220.   ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص (مسجد) آیا رسول اللہ ﷺ نماز پڑھ چکے تھے تو آپ نے فرمایا: ’’تم میں سے کون اس کے ساتھ تجارت کرے گا؟۱؎ ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے اس کے ساتھ نماز پڑھی‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابو سعید خدری ؓ کی حدیث حسن ہے۔۲- اس باب میں ابو امامہ، ابو موسیٰ اور حکم بن عمیر‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔۳- صحابہ اور تابعین میں سے کئی اہل علم کا یہی قول ہے کہ جس مسجد میں لوگ جماعت سے نماز پڑھ چکے ہوں اس میں (دوسری) جماعت سے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔۴- اور بعض دوسرے اہل علم کہتے ہیں کہ وہ تنہا تنہا نماز پڑھیں، یہی سفیان، ابن مبارک، مالک، شافعی کا قول ہے، یہ لوگ تنہا تنہا نماز پڑھنے کو پسند کرتے ہیں۔