قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ ابْنِ صَائِدٍ​)

حکم : ضعيف

ترجمة الباب:

2248 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْكُثُ أَبُو الدَّجَّالِ وَأُمُّهُ ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَهُمَا وَلَدٌ ثُمَّ يُولَدُ لَهُمَا غُلَامٌ أَعْوَرُ أَضَرُّ شَيْءٍ وَأَقَلُّهُ مَنْفَعَةً تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ ثُمَّ نَعَتَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ فَقَالَ أَبُوهُ طِوَالٌ ضَرْبُ اللَّحْمِ كَأَنَّ أَنْفَهُ مِنْقَارٌ وَأُمُّهُ فِرْضَاخِيَّةٌ طَوِيلَةُ الْيَدَيْنِ فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ فَسَمِعْنَا بِمَوْلُودٍ فِي الْيَهُودِ بِالْمَدِينَةِ فَذَهَبْتُ أَنَا وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبَوَيْهِ فَإِذَا نَعْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمَا فَقُلْنَا هَلْ لَكُمَا وَلَدٌ فَقَالَا مَكَثْنَا ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَنَا وَلَدٌ ثُمَّ وُلِدَ لَنَا غُلَامٌ أَعْوَرُ أَضَرُّ شَيْءٍ وَأَقَلُّهُ مَنْفَعَةً تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ قَالَ فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِمَا فَإِذَا هُوَ مُنْجَدِلٌ فِي الشَّمْسِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ وَلَهُ هَمْهَمَةٌ فَتَكَشَّفَ عَنْ رَأْسِهِ فَقَالَ مَا قُلْتُمَا قُلْنَا وَهَلْ سَمِعْتَ مَا قُلْنَا قَالَ نَعَمْ تَنَامُ عَيْنَايَ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ

جامع ترمذی:

كتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں

 

تمہید کتاب  (

باب: ابن صائد (ابن صیاد) کابیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2248.   ابوبکرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’دجال کے باپ اورماں تیس سال تک اس حال میں رہیں گے کہ ان کے ہاں کوئی لڑکا پیدا نہیں ہوگا، پھر ایک کانا لڑکا پیدا ہو گا جس میں نقصان زیادہ اورفائدہ کم ہوگا، اس کی آنکھیں سوئیں گی مگردل نہیں سوئے گا، پھررسول اللہﷺ نے اس کے والدین کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’اس کا باپ دراز قد اوردبلا ہوگا اور اس کی ناک چونچ کی طرح ہوگی، اس کی ماں بھاری بھرکم اورلمبے ہاتھ والی ہوگی‘‘، ابوبکرہ ؓ کہتے ہیں: ہم نے مدینہ کے اندر یہود میں ایک ایسے ہی لڑکے کے بارے میں سنا، چنانچہ میں اورزبیربن عوام چلے یہاں تک کہ اس کے والدین کے پاس گئے تو وہ ویسے ہی تھے، جیسا رسول اللہﷺ نے بتایا تھا، ہم نے پوچھا: کیا تمہارا کوئی لڑکا ہے؟ انہوں نے کہا: ہمارے ہاں تیس سال تک کوئی لڑکا پیدا نہیں ہوا، پھر ہم سے ایک لڑکا پیدا ہو ا جس میں نقصان زیادہ اورفائدہ کم ہے، اس کی آنکھیں سوتی ہیں مگراس کا دل نہیں سوتا، ہم ان کے پاس سے نکلے تو وہ لڑکا دھوپ میں ایک موٹی چادرپر لیٹا تھا اورکچھ گنگنا رہا تھا، پھراس نے اپنے سرسے کپڑے ہٹایا اورپوچھا: تم دونوں نے کیا کہا ہے؟ ہم نے کہا: ہم نے جو کہا ہے کیا تم نے اسے سن لیا؟ اس نے کہا: ہاں، میری آنکھیں سوتی ہیں، مگردل نہیں سوتا ہے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔۲۔ ہم اسے صرف حماد بن سلمہ کی روایت سے جانتے ہیں۔