قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي إِقَامَةِ الصُّفُوفِ​)

حکم : صحیح 

227. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَوِّي صُفُوفَنَا فَخَرَجَ يَوْمًا فَرَأَى رَجُلًا خَارِجًا صَدْرُهُ عَنْ الْقَوْمِ فَقَالَ لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ وَالْبَرَاءِ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَأَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَعَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مِنْ تَمَامِ الصَّلَاةِ إِقَامَةُ الصَّفِّ وَرُوِيَ عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُوَكِّلُ رِجَالًا بِإِقَامَةِ الصُّفُوفِ فَلَا يُكَبِّرُ حَتَّى يُخْبَرَ أَنَّ الصُّفُوفَ قَدْ اسْتَوَتْ وَرُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ أَنَّهُمَا كَانَا يَتَعَاهَدَانِ ذَلِكَ وَيَقُولَانِ اسْتَوُوا وَكَانَ عَلِيٌّ يَقُولُ تَقَدَّمْ يَا فُلَانُ تَأَخَّرْ يَا فُلَانُ

مترجم:

227.

نعمان بن بشیر ؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ ہماری صفیں سیدھی کرتے تھے۔ چنانچہ ایک دن آپ نکلے تو دیکھا کہ ایک شخص کا سینہ لوگوں سے آگے نکلا ہوا ہے، آپ نے فرمایا: ’’تم اپنی صفیں سیدھی رکھو۱؎ ورنہ اللہ تمہارے درمیان اختلاف پیدا فرما دے گا‘‘۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- نعمان بن بشیر ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- اس باب میں جابر بن سمرہ، براء، جابر بن عبداللہ، انس، ابو ہریرہ اور عائشہ‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳- نبی اکرم ﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: صفیں سیدھی کرنا نماز کی تکمیل ہے۔
۴- عمر ؓ سے مروی ہے کہ وہ صفیں سیدھی کرنے کا کام کچھ لوگوں کے سپرد کردیتے تھے تو مؤذن اس وقت تک اقامت نہیں کہتا جب تک اسے یہ نہ بتا دیا جاتا کہ صفیں سیدھی ہو چکی ہیں۔
۵- علی اور عثمان ؓ سے بھی مروی ہے کہ یہ دونوں بھی اس کی پابندی کرتے تھے اور کہتے تھے: ’’اسْتَوُوا‘‘ (صف میں سیدھے ہو جاؤ) اور علی ؓ کہتے تھے: فلاں! آگے بڑھو، فلاں! پیچھے ہٹو۔