موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: شمائل
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي مَعِيشَةِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَهْلِهِ)
حکم : صحیح
2364 . حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ المَجِيدِ الحَنَفِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّهُ قِيلَ لَهُ: أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ؟ يَعْنِي الحُوَّارَى، فَقَالَ سَهْلٌ: «مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ»، فَقِيلَ لَهُ: هَلْ كَانَتْ لَكُمْ مَنَاخِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: «مَا كَانَتْ لَنَا مَنَاخِلُ»، قِيلَ: فَكَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ بِالشَّعِيرِ؟ قَالَ: «كُنَّا نَنْفُخُهُ فَيَطِيرُ مِنْهُ مَا طَارَ، ثُمَّ نُثَرِّيهِ فَنَعْجِنُهُ»: " هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ
جامع ترمذی:
كتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں
باب: نبی اکرمﷺ اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کی معاشی زندگی کابیان
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2364. سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ ان سے پوچھاگیا: کیا رسول اللہ ﷺ نے کبھی میدہ کی روٹی کھائی ہے؟ سہل نے جواب دیا : رسول اللہ ﷺ نے میدہ کی روٹی دیکھی بھی نہیں یہاں تک کہ رحلت فرما گیے۔ پھر ان سے پوچھا گیا: کیا آپ لوگوں کے پاس عہد نبوی میں چھلنی تھی؟ کہا ہم لوگوں کے پاس چھلنی نہیں تھی۔ پھر ان سے پوچھا گیا کہ آپ لوگ جو کے آٹے کوکیسے صاف کرتے تھے؟ تو کہا: پہلے ہم اس میں پھونکیں مارتے تھے تو جو اڑنا ہوتا وہ اڑجاتا تھا پھر ہم اس میں پانی ڈال کراسے گوندھ لیتے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس حدیث کو مالک بن انس نے بھی ابوحازم سے روایت کیا ہے ۔