قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَحْرِيمِ الصَّلاَةِ وَتَحْلِيلِهَا​)

حکم : صحیح 

238. حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ طَرِيفٍ السَّعْدِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِفْتَاحُ الصَّلَاةِ الطُّهُورُ وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ وَلَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِالْحَمْدُ وَسُورَةٍ فِي فَرِيضَةٍ أَوْ غَيْرِهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعَائِشَةَ قَالَ وَحَدِيثُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فِي هَذَا أَجْوَدُ إِسْنَادًا وَأَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ وَقَدْ كَتَبْنَاهُ فِي أَوَّلِ كِتَابِ الْوُضُوءِ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ إِنَّ تَحْرِيمَ الصَّلَاةِ التَّكْبِيرُ وَلَا يَكُونُ الرَّجُلُ دَاخِلًا فِي الصَّلَاةِ إِلَّا بِالتَّكْبِيرِ قَالَ أَبُو عِيسَى و سَمِعْت أَبَا بَكْرٍ مُحَمَّدَ بْنَ أَبَانَ مُسْتَمْلِيَ وَكِيعٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ يَقُولُ لَوْ افْتَتَحَ الرَّجُلُ الصَّلَاةَ بِسَبْعِينَ اسْمًا مِنْ أَسْمَاءِ اللَّهِ وَلَمْ يُكَبِّرْ لَمْ يُجْزِهِ وَإِنْ أَحْدَثَ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ أَمَرْتُهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ ثُمَّ يَرْجِعَ إِلَى مَكَانِهِ فَيُسَلِّمَ إِنَّمَا الْأَمْرُ عَلَى وَجْهِهِ قَالَ وَأَبُو نَضْرَةَ اسْمُهُ الْمُنْذِرُ بْنُ مَالِكِ بْنِ قُطَعَةَ

مترجم:

238.

ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’نماز کی کنجی وضو(طہارت) ہے، اس کی تحریم تکبیر ہے اور اس کی تحلیل سلام پھیرنا ہے، اور اس آدمی کی نماز ہی نہیں جو ’’الحمد للہ‘‘ (سورہ فاتحہ) اور اس کے ساتھ کوئی اور سورۃ نہ پڑھے خواہ فرض نماز ہو یا کوئی اور نماز ہو‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے۔
۲- اس باب میں علی اور عائشہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳-علی بن ابی طالب ؓ کی حدیث سند کے اعتبار سے سب سے عمدہ اور ابو سعید خدری کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، ہم اسے کتاب الوضوء کے شروع میں ذکر کر چکے ہیں (حدیث نمبر: ۳)۔
۴- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے اہل علم کا عمل اسی پر ہے، یہی سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں کہ نماز کی تحریم تکبیر ہے، آدمی نماز میں تکبیر کے (یعنی اللہ اکبر کہے) بغیر داخل نہیں ہو سکتا۔
۵- عبدالرحمن بن مہدی کہتے ہیں: اگر آدمی اللہ کے ناموں میں سے ستر نام لے کر نماز شروع کرے اور ’’اللہ اکبر‘‘ نہ کہے تو بھی یہ اسے کافی نہ ہوگا۔ اور اگر سلام پھیرنے سے پہلے اسے حدث لاحق ہو جائے تو میں اسے حکم دیتا ہوں کہ وضو کرے پھر اپنی (نماز کی) جگہ آ کر بیٹھے اور سلام پھیرے، اور حکم (رسول) اپنے حال (ظاہر) پر (باقی) رہے گا۱؎۔