موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي شَأْن الْحِسَابِ وَالْقِصَاصِ)
حکم : صحیح
2421 . حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْمِقْدَادُ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أُدْنِيَتْ الشَّمْسُ مِنْ الْعِبَادِ حَتَّى تَكُونَ قِيدَ مِيلٍ أَوْ اثْنَيْنِ قَالَ سُلَيْمٌ لَا أَدْرِي أَيَّ الْمِيلَيْنِ عَنَى أَمَسَافَةُ الْأَرْضِ أَمْ الْمِيلُ الَّذِي تُكْتَحَلُ بِهِ الْعَيْنُ قَالَ فَتَصْهَرُهُمْ الشَّمْسُ فَيَكُونُونَ فِي الْعَرَقِ بِقَدْرِ أَعْمَالِهِمْ فَمِنْهُمْ مَنْ يَأْخُذُهُ إِلَى عَقِبَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَأْخُذُهُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَأْخُذُهُ إِلَى حِقْوَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يُلْجِمُهُ إِلْجَامًا فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَى فِيهِ أَيْ يُلْجِمُهُ إِلْجَامًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ عُمَرَ
جامع ترمذی:
كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں
باب: قیامت کے دن حساب اورقصاص کابیان
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2421. مقداد ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’قیامت کے دن سورج کو بندوں سے قریب کردیا جائے گا، یہاں تک کہ وہ ان سے ایک میل یا دومیل کے فاصلے پر ہوگا‘‘۔ راوی سلیم بن عامر کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ رسول اللہ ﷺ نے کون سی میل مراد لی ہے، زمین کی مسافت یا آنکھ میں سرمہ لگانے کی سلائی)، ’’پھر سورج انہیں پگھلا دے گا اور لوگ اپنے اعمال کے اعتبار سے پسینے میں ڈوبے ہوں گے، بعض ایڑیوں تک، بعض گھٹنے تک، بعض کمر تک اور بعض کاپسینہ منہ تک لگام کی مانند ہو گا۱؎‘‘،مقداد ؓ کا بیان ہے : میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺاپنے ہاتھ سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کررہے ہیں کہ پسینہ لوگوں کے منہ تک پہنچ جائے گا جیسے کہ لگام لگی ہوتی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں ابوسعید خدری اور عبداللہ بن عمر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔