موضوعات
قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ مِنْهُ سُؤَالُ الرَّبِّ عَبدِهِ عَمَّا خَولهِ فِی الدُّنیَا)
حکم : ضعیف
2427 . حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ الْحَسَنِ وَقَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُجَاءُ بِابْنِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ بَذَجٌ فَيُوقَفُ بَيْنَ يَدَيْ اللَّهِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ أَعْطَيْتُكَ وَخَوَّلْتُكَ وَأَنْعَمْتُ عَلَيْكَ فَمَاذَا صَنَعْتَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ جَمَعْتُهُ وَثَمَّرْتُهُ فَتَرَكْتُهُ أَكْثَرَ مَا كَانَ فَارْجِعْنِي آتِكَ بِهِ فَيَقُولُ لَهُ أَرِنِي مَا قَدَّمْتَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ جَمَعْتُهُ وَثَمَّرْتُهُ فَتَرَكْتُهُ أَكْثَرَ مَا كَانَ فَارْجِعْنِي آتِكَ بِهِ كُلِّهِ فَإِذَا عَبْدٌ لَمْ يُقَدِّمْ خَيْرًا فَيُمْضَى بِهِ إِلَى النَّارِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدَ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الْحَسَنِ قَوْلَهُ وَلَمْ يُسْنِدُوهُ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ
جامع ترمذی:
كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں
باب: اللہ رب العزت کا اپنے بندے سے ان نعمتوں کے بارے میں سوال کرنا جو اسے عطا کی گئی تھیں
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2427. انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’ابن آدم کوقیامت کے روز بھیڑ کے بچے کی شکل میں اللہ تبارک وتعالیٰ کے حضور پیش کیاجائے گا، اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: میں نے تجھے مال واسباب سے نوازدے، اور تجھ پر انعام کیا اس میں تو نے کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا اے میرے رب! میں نے بہت سارا مال جمع کیا اور اسے بڑھایا اور دنیا میں اسے پہلے سے زیادہ ہی چھوڑ کر آیا، سومجھے دنیا میں دوبارہ بھیج! تاکہ میں ان سب کو لے آؤں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا، جو کچھ تونے عمل خیر کیا ہے اسے دکھا، وہ کہے گا: اے میرے رب !میں نے بہت سارا مال جمع کیا، اسے بڑھایا اور دنیا میں پہلے سے زیادہ ہی چھوڑ کرآیا، مجھے دوبارہ بھیج تاکہ میں اسے لے آؤں، یہ اس بندے کاحال ہوگا جس نے خیراوربھلائی کی راہ میں کوئی مال خرچ نہیں کیا ہو گا، چنانچہ اسے اللہ کے حکم کے مطابق جہنم میں ڈال دیاجائے گا‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ اس حدیث کی روایت کئی لوگوں نے حسن بصری سے کی ہے، اور کہا ہے کہ یہ ان کا قول ہے، اسے مرفوع نہیں کیا۔۲۔ اسماعیل بن مسلم ضعیف ہیں، ان کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا گیا ہے۔۳۔ اس باب میں ابوہریرہ اور ابوسعید خدری ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔