موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّكْبِيرِ عِنْدَ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ)
حکم : صحیح
253 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ خَفْضٍ وَرَفْعٍ وَقِيَامٍ وَقُعُودٍ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسٍ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ وَأَبِي مُوسَى وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَعَلِيٌّ وَغَيْرُهُمْ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ التَّابِعِينَ وَعَلَيْهِ عَامَّةُ الْفُقَهَاءِ وَالْعُلَمَاءِ
جامع ترمذی:
كتاب: نماز کے احکام ومسائل
باب: رکوع اورسجدہ جاتے وقت اللہ اکبر کہنے کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
253. عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہر جھکنے، اٹھنے، کھڑے ہونے اور بیٹھنے کے وقت اللہ اکبر کہتے۱؎ اور ابو بکر اور عمر ؓ بھی۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عبداللہ بن مسعود ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲- اس باب میں ابو ہریرہ، انس، ابن عمر، ابو مالک اشعری، ابو موسیٰ، عمران بن حصین، وائل بن حجر اور ابن عباس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳- صحابہ کرام کا جن میں ابو بکر، عمر، عثمان علی ؓ وغیرہ شامل ہیں اور ان کے بعد کے تابعین کا عمل اسی پر ہے اور اسی پر اکثر فقہاء و علماء کا عمل بھی ہے۔