قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي رَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ الرُّكُوعِ​)

حکم : صحیح 

256. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي عُمَرَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَمَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي حُمَيْدٍ، وَأَبِي أُسَيْدٍ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، وَمُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، وَأَبِي قَتَادَةَ، وَأَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، وَجَابِرٍ، وَعُمَيْرٍ اللَّيْثِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَبِهَذَا يَقُولُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ مِنْهُمْ: ابْنُ عُمَرَ، وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِاللهِ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٌ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، وَعَبْدُاللهِ بْنُ الزُّبَيْرِ، وَغَيْرُهُمْ، وَمِنْ التَّابِعِينَ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ، وَعَطَائٌ، وَطَاوُسٌ، وَمُجَاهِدٌ، وَنَافِعٌ، وَسَالِمُ بْنُ عَبْدِاللهِ، وَسَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، وَغَيْرُهُمْ. وَبِهِ يَقُولُ مَالِكٌ، وَمَعْمَرٌ، وَالأَوْزَاعِيُّ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ، وَعَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ. و قَالَ عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: قَدْ ثَبَتَ حَدِيثُ مَنْ يَرْفَعُ يَدَيْهِ، وَذَكَرَ حَدِيثَ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ، وَلَمْ يَثْبُتْ حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ لَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلاَّ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ. حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الآمُلِيُّ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ زَمْعَةَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِالْمَلِكِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْمُبَارَكِ. قَالَ: و حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: كَانَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ يَرَى رَفْعَ الْيَدَيْنِ فِي الصَّلاَةِ. و قَالَ يَحْيَى: وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: كَانَ مَعْمَرٌ يَرَى رَفْعَ الْيَدَيْنِ فِي الصَّلاَةِ. و سَمِعْت الْجَارُودَ بْنَ مُعَاذٍ يَقُولُ: كَانَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَعُمَرُ بْنُ هَارُونَ، وَالنَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ إِذَا افْتَتَحُوا الصَّلاَةَ، وَإِذَا رَكَعُوا، وَإِذَا رَفَعُوا رُئُوسَهُمْ

مترجم:

256.

امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- اس باب میں عمر، علی، وائل بن حجر، مالک بن حویرث، ا نس، ابو ہریرہ، ابو حمید، ابو اسید، سہل بن سعد، محمد بن مسلمہ، ابو قتادۃ، ابو موسیٰ اشعری، جابر اور عمیر لیثی ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳- یہی صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم جن میں ابن عمر، جابر بن عبداللہ، ابو ہریرہ، انس، ابن عباس، عبداللہ بن زبیر‬ ؓ و‬غیرہ شامل ہیں اور تابعین میں سے حسن بصری، عطاء، طاؤس، مجاہد، نافع، سالم بن عبداللہ، سعید بن جبیر وغیرہ کہتے ہیں، اور یہی مالک، معمر، اوزاعی، ابن عیینہ، عبداللہ بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔
۴- عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں: جو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ہیں ان کی حدیث (دلیل) صحیح ہے، پھر انہوں نے بطریق زہری روایت کی ہے۔
۵- اور ابن مسعود ؓ کی حدیث ’’نبی اکرم ﷺ نے صرف پہلی مرتبہ اپنے ددنوں ہاتھ اٹھائے‘‘ والی ثابت نہیں ہے۔
۶- مالک بن انس نماز میں رفع یدین کو صحیح سمجھتے تھے۔
۷-عبدالرزاق کا بیان ہے کہ معمر بھی نماز میں رفع الیدین کو صحیح سمجھتے تھے۔
۸- اور میں نے جارود بن معاذ کو کہتے سنا کہ ’’سفیان بن عیینہ، عمر بن ہارون اور نضر بن شمیل اپنے ہاتھ اٹھاتے جب نماز شروع کرتے اور جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے‘‘۔