موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ جَهَنَّمَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ قَعْرِ جَهَنَّمَ)
حکم : صحیح
2575 . حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عِيَاضٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ عَلَى مِنْبَرِنَا هَذَا مِنْبَرِ الْبَصْرَةِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الصَّخْرَةَ الْعَظِيمَةَ لَتُلْقَى مِنْ شَفِيرِ جَهَنَّمَ فَتَهْوِي فِيهَا سَبْعِينَ عَامًا وَمَا تُفْضِي إِلَى قَرَارِهَا قَالَ وَكَانَ عُمَرُ يَقُولُ أَكْثِرُوا ذِكْرَ النَّارِ فَإِنَّ حَرَّهَا شَدِيدٌ وَإِنَّ قَعْرَهَا بَعِيدٌ وَإِنَّ مَقَامِعَهَا حَدِيدٌ قَالَ أَبُو عِيسَى لَا نَعْرِفُ لِلْحَسَنِ سَمَاعًا مِنْ عُتْبَةَ بْنِ غَزْوَانَ وَإِنَّمَا قَدِمَ عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ الْبَصْرَةَ فِي زَمَنِ عُمَرَ وَوُلِدَ الْحَسَنُ لِسَنَتَيْنِ بَقِيَتَا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ
جامع ترمذی:
كتاب: جہنم اور اس کی ہولناکیوں کاتذکرہ
باب: جہنم کی گہرائی کابیان
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2575. حسن بصری کہتے ہیں کہ عتبہ بن غزوان ؓ نے ہمارے اس بصرہ کے منبر پربیان کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اگر ایک بڑابھاری پتھر جہنم کے کنارہ سے ڈالا جائے تو وہ ستربرس تک اس میں گرتا جائے گا پھر بھی اس کی تہہ تک نہیں پہنچے گا‘‘۔ عتبہ کہتے ہیں: عمر ؓ کہا کرتے تھے: ’’جہنم کوکثرت یاد کرو، اس لیے کہ اس کی گرمی بہت سخت ہے۔ اس کی گہرائی بہت زیادہ ہے اور اس کے آنکس ( آنکڑے) لوہے کے ہیں‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں: ہم عتبہ بن غزوان سے حسن بصری کا سماع نہیں جانتے ہیں، عمر ؓ کے عہد خلافت میں عتبہ بن غزوان ؓ بصرہ آئے تھے،اور حسن بصری کی ولادت اس وقت ہوئی جب عمر ؓ کے عہد خلافت کے دوسال باقی تھے۔