موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ جَهَنَّمَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ النِّسَاءُ)
حکم : صحیح
2603 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَعَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ قَالُوا حَدَّثَنَا عَوْفٌ هُوَ ابْنُ أَبِي جَمِيلَةَ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ وَاطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَكَذَا يَقُولُ عَوْفٌ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَيَقُولُ أَيُّوبُ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَكِلَا الْإِسْنَادَيْنِ لَيْسَ فِيهِمَا مَقَالٌ وَيُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ أَبُو رَجَاءٍ سَمِعَ مِنْهُمَا جَمِيعًا وَقَدْ رَوَى غَيْرُ عَوْفٍ أَيْضًا هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ
جامع ترمذی:
كتاب: جہنم اور اس کی ہولناکیوں کاتذکرہ
باب: جہنم میں اکثریت عورتوں کی ہو گی
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2603. عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں نے جہنم میں جھانکا تو دیکھا کہ اکثر جہنمی عورتیں ہیں اور جنت میں جھانکا تو دیکھا کہ اکثر جنتی فقیر ہیں‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ عوف نے سند بیان کرتے ہوئے اس طرح کہا ہے: (عن أبي رجاء عن عمران بن حصين) اور ایوب نے کہا : (عن أبي رجاء عن ابن عباس) دونوں سندوں میں کوئی کلام نہیں ہے۔ اس بات کا احتمال ہے کہ ابورجاء نے عمران بن حصین اور ابن عباس دونوں سے سنا ہو، عوف کے علاوہ دوسرے لوگوں نے بھی یہ حدیث ابورجاء کے واسطہ سے عمران بن حصین سے روایت کی ہے۔