قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْإِيمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ سِبَابُ الْمُؤْمِنِ فُسُوقٌ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2635 .   حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ قِتَالُهُ كُفْرٌ لَيْسَ بِهِ كُفْرًا مِثْلَ الِارْتِدَادِ وَالْحُجَّةُ فِي ذَلِكَ مَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ قُتِلَ مُتَعَمَّدًا فَأَوْلِيَاءُ الْمَقْتُولِ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءُوا قَتَلُوا وَإِنْ شَاءُوا عَفَوْا وَلَوْ كَانَ الْقَتْلُ كُفْرًا لَوَجَبَ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَطَاوُسٍ وَعَطَاءٍ وَغَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا كُفْرٌ دُونَ كُفْرٍ وَفُسُوقٌ دُونَ فُسُوقٍ

جامع ترمذی:

كتاب: ایمان واسلام کے بیان میں 

  (

باب: مومن کوگالی دینا فسق ہے​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2635.   عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مسلمان کو گالی گلوچ دینا فسق ہے، اور اس سے جنگ کرنا کفر ہے‘‘۔۱مام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ حدیث کے الفاظ (قتاله كفر) کا معنی ومراد یہ ہے کہ اسود عنسی کے ارتداد کے کفر جیسا کفرنہیں ہے اور اس کی دلیل نبی اکرمﷺ کی وہ حدیث ہے جس میں آپﷺ نے فرمایا ہے کہ اگر کسی شخص کو جان بوجھ کر قتل کردیا گیا ہو تو اس مقتول کے اولیاء ووارثین کو اختیار حاصل ہو گا کہ وہ چاہیں تو مقتول کے قاتل کو قصاص میں قتل کر دیں اور چاہیں تو اسے معاف کر دیں اور چھوڑ دیں۔ اگر یہ قتل کفر (حقیقی) کے درجہ میں ہوتا تو پھر قاتل کا قتل واجب ہو جاتا۔۴۔ ابن عباس، طاؤس، عطاء اور دوسرے بہت سے اہل علم سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: یہ کفر تو ہے لیکن کمتر درجے کا کفر ہے، یہ فسق تو ہے لیکن چھوٹے درجے کا فسق ہے۔