موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي أَنَّ الاِسْتِئْذَانَ ثَلاَثٌ)
حکم : ضعیف الاسناد
2691 . حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي أَبُو زُمَيْلٍ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ اسْتَأْذَنْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا فَأَذِنَ لِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَأَبُو زُمَيْلٍ اسْمُهُ سِمَاكٌ الْحَنَفِيُّ وَإِنَّمَا أَنْكَرَ عُمَرُ عِنْدَنَا عَلَى أَبِي مُوسَى حَيْثُ رَوَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ فَإِذَا أُذِنَ لَكَ وَإِلَّا فَارْجِعْ وَقَدْ كَانَ عُمَرُ اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا فَأَذِنَ لَهُ وَلَمْ يَكُنْ عَلِمَ هَذَا الَّذِي رَوَاهُ أَبُو مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فَإِنْ أُذِنَ لَكَ وَإِلَّا فَارْجِعْ
جامع ترمذی:
كتاب: استئذان كے احکام ومسائل
باب: کسی کے گھر داخل ہونے کے لیے تین بار اجازت حاصل کرنے کابیان
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2691. عمر بن خطاب ؓ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ سے آپ کے پاس آنے کی تین بار اجازت مانگی، تو آپ نے مجھے اجازت دے دی۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔۲۔ ابو زمیل کا نام سماک الحنفی ہے۔۳۔ میرے نزدیک عمر کو ابوموسیٰ کی اس بات پر اعتراض اور انکار اس وجہ سے تھا کہ ابوموسیٰ نے بیان کیا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اجازت تین بار طلب کی جائے، اگر اجازت مل جائے تو ٹھیک ور نہ لوٹ جاؤ‘‘۔ (رہ گیا عمر کا اپنا معاملہ) تو انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے تین بار اجازت طلب کی تھی تو انہیں اجازت مل گئی تھی، اس حدیث کی خبر انہیں نہیں تھی جسے ابوموسیٰ نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے، آپﷺ نے فرمایا: ’’پھر اگر اندر جانے کی اجازت مل جائے تو ٹھیک ورنہ واپس لوٹ جاؤ‘‘۔