قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ حَدِیثِ ضَعِ الْقَلَمَ عَلَى أُذُنِكَ)

حکم : موضوع

ترجمة الباب:

2714 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَنْبَسَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَاذَانَ عَنْ أُمِّ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ يَدَيْهِ كَاتِبٌ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ ضَعْ الْقَلَمَ عَلَى أُذُنِكَ فَإِنَّهُ أَذْكَرُ لِلْمُمْلِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَهُوَ إِسْنَادٌ ضَعِيفٌ وَعَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ زَاذَانَ يُضَعَّفَانِ فِي الْحَدِيثِ

جامع ترمذی:

كتاب: استئذان كے احکام ومسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: حدیث کہ قلم اپنے کان پر رکھ

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2714.   زید بن ثابت ؓ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچا ۔ آپﷺ کے سامنے ایک کاتب بیٹھا ہوا تھا۔ میں نے سنا آپﷺ اس سے فرماررہے تھے: ’’تم اپنا قلم اپنے کان پر رکھے رہا کرو کیوں کہ اس سے لکھوانے والوں کو آگاہی ویاد دہانی ہو جایا کرے گی‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث غریب ہے۔۲۔ ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور یہ سند ضعیف ہے۔۳۔ عنبسہ بن عبدالرحمن اور محمد بن زاذان، دونوں حدیث بیان کرنے میں ضعیف قرار دیئے گئے ہیں۔