تشریح:
۱؎: یعنی یہ روایت عامر کی اپنی ہے، ان کے باپ سعد رضی اللہ عنہ کی نہیں، اس لیے یہ مرسل روایت ہوئی۔
۲؎: دونوں ہاتھوں سے مراد دونوں ہتھیلیاں ہیں اور انہیں زمین پر رکھنے سے مراد انہیں دونوں کندھوں یا چہرے کے بالمقابل رکھنا ہے اور دونوں قدموں کے کھڑے رکھنے سے مراد انہیں ان کی انگلیوں کے پیٹوں پر کھڑا رکھنا اور انگلیوں کے سروں سے قبلہ کا استقبال کرنا ہے۔
۳؎: ان دونوں روایتوں کا ماحصل یہ ہے کہ معلی بن اسد نے یہ حدیث وہیب اور حماد بن مسعدہ دونوں سے روایت کی ہے اور ان دونوں نے محمد بن عجلان سے اور محمد بن عجلان نے محمد بن ابراہیم سے اور محمد بن ابراہیم نے عامر بن سعد سے روایت کی ہے، لیکن وہیب نے اسے مسند کر دیا ہے اور عامر بن سعد کے بعد ان کے باپ سعد بن ابی وقاص کے واسطے کا اضافہ کیا ہے، جب کہ حماد بن مسعدۃ نے بغیر سعد بن ابی وقاص کے واسطے کے اسے مرسلاً روایت کیا ہے، حماد بن مسعدہ کی مرسل روایت وہیب کی مسند روایت سے زیادہ صحیح ہے اس لیے کہ اور بھی کئی لوگوں نے اسے حماد بن مسعدہ کی طرح مرسلاً ہی روایت کیا ہے۔
نوٹ: (اوپر کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)