موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْآدَابِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ لاَ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ ثَالِثٍ)
حکم : صحیح
2825 . حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ ح و حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا و قَالَ سُفْيَانُ فِي حَدِيثِهِ لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ فَإِنَّ ذَلِكَ يُحْزِنُهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ فَإِنَّ ذَلِكَ يُؤْذِي الْمُؤْمِنَ وَاللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَكْرَهُ أَذَى الْمُؤْمِنِ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ
جامع ترمذی:
کتاب: آداب واحکام کا بیان
باب: تین آدمی ہوں تو ایک کوچھوڑ کردو کاناپھوسی کریں یہدرست نہیں ہے
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2825. عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جب تم تین آدمی ایک ساتھ ہو، تو دو آدمی اپنے تیسرے ساتھی کو اکیلا چھوڑ کر باہم کانا پھوسی نہ کریں‘‘، سفیان نے اپنی روایت میں (لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ فَإِنَّ ذَلِكَ يُحْزِنُهُ) کہا ہے، یعنی ’’تیسرے شخص کو چھوڑ کر دو سرگوشی نہ کریں کیوں کہ اس سے اسے دکھ اور رنج ہو گا‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ نبی اکرم ﷺ سے یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: ’’ایک کو نظر انداز کر کے دو سر گوشی نہ کریں، کیوں کہ اس سے مومن کو تکلیف پہنچتی ہے، اور اللہ عزوجل مومن کی تکلیف کو پسند نہیں کرتا ہے‘‘۔۲۔ اس باب میں ابن عمر، ابوہریرہ اور ابن عباس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔