قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَمْثَالِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي مَثَلِ اللَّهِ لِعِبَادِهِ​)

حکم : ضعیف الاسناد

ترجمة الباب:

2860 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ جِبْرِيلَ عِنْدَ رَأْسِي وَمِيكَائِيلَ عِنْدَ رِجْلَيَّ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ اضْرِبْ لَهُ مَثَلًا فَقَالَ اسْمَعْ سَمِعَتْ أُذُنُكَ وَاعْقِلْ عَقَلَ قَلْبُكَ إِنَّمَا مَثَلُكَ وَمَثَلُ أُمَّتِكَ كَمَثَلِ مَلِكٍ اتَّخَذَ دَارًا ثُمَّ بَنَى فِيهَا بَيْتًا ثُمَّ جَعَلَ فِيهَا مَائِدَةً ثُمَّ بَعَثَ رَسُولًا يَدْعُو النَّاسَ إِلَى طَعَامِهِ فَمِنْهُمْ مَنْ أَجَابَ الرَّسُولَ وَمِنْهُمْ مَنْ تَرَكَهُ فَاللَّهُ هُوَ الْمَلِكُ وَالدَّارُ الْإِسْلَامُ وَالْبَيْتُ الْجَنَّةُ وَأَنْتَ يَا مُحَمَّدُ رَسُولٌ فَمَنْ أَجَابَكَ دَخَلَ الْإِسْلَامَ وَمَنْ دَخَلَ الْإِسْلَامَ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ دَخَلَ الْجَنَّةَ أَكَلَ مَا فِيهَا وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِسْنَادٍ أَصَحَّ مِنْ هَذَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ لَمْ يُدْرِكْ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ

جامع ترمذی:

كتاب: مثل اورکہاوت کاتذکرہ 

  (

باب: اپنے بندوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی مثال کابیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2860.   جابر بن عبداللہ انصاری ؓ کہتے ہیں: ایک دن رسول اللہ ﷺ ہم لوگوں کے پاس آئے اور فرمایا: ’’میں نے خواب دیکھا ہے کہ جبرئیل ؑ میرے سر کے پاس ہیں اور میکائیل ؑمیرے پیروں کے پاس، ان دونوں میں سے ایک اپنے دوسرے ساتھی سے کہہ رہا تھا: ان کی کوئی مثال پیش کرو، تو اس نے آپ ﷺ کومخاطب کرتے ہوئے کہا: آپ سنیں، آپ کے کان ہمیشہ سنتے رہیں، آپ سمجھیں، آپ کا دل عقل (سمجھ، علم وحکمت) سے بھرا رہے۔ آپﷺ کی مثال اور آپﷺ کی امت کی مثال ایک ایسے بادشاہ کی ہے جس نے ایک شہر آباد کیا، اس شہر میں ایک گھر بنایا پھر ایک دسترخوان بچھایا، پھر قاصد کو بھیج کر لوگوں کو کھانے پر بلایا، تو کچھ لوگوں نے اس کی دعوت قبول کر لی اور کچھ لوگوں نے بلانے والے کی دعوت ٹھکرا دی (کچھ پرواہ ہی نہ کی) اس مثال میں یہ سمجھو کہ اللہ بادشاہ ہے، اور ’’دار‘‘ سے مراد اسلام ہے اور بیت سے مراد جنت ہے اور آپ اے محمد! رسول وقاصد ہیں۔ جس نے آپ کی دعوت قبول کر لی وہ اسلام میں داخل ہوگیا اور جو اسلام میں داخل ہو گیا وہ جنت میں داخل ہو گیا تو اس نے وہ سب کچھ کھایا جو جنت میں ہے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے بھی نبی اکرمﷺ سے مروی ہے اور وہ سندیں اس حدیث کی سند سے زیادہ صحیح ہیں۔۲۔ یہ مرسل حدیث ہے۔ (یعنی منقطع ہے)۳۔ سعید بن ابی ہلال نے جابر بن عبداللہ‬ ؓ ک‬و نہیں پایا ہے۔۴۔ اس باب میں ابن مسعود ؓ سے بھی روایت ہے۔ (جو آگے آ رہی ہے)