قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْقَوْمِ يَجْلِسُونَ وَلاَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3380 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْأَمَةِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى نَبِيِّهِمْ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً فَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُمْ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعْنَى قَوْلِهِ تِرَةً يَعْنِي حَسْرَةً وَنَدَامَةً و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْمَعْرِفَةِ بِالْعَرَبِيَّةِ التِّرَةُ هُوَ الثَّأْرُ

جامع ترمذی:

كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں 

  (

باب: لوگوں کی مجلس اللہ کے ذکرسے غافل ہواس کی برائی کابیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3380.   ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور اللہ کی یاد نہ کریں، اور نہ اپنے نبی اکرمﷺ پر (درود) بھیجیں تو یہ چیز ان کے لیے حسرت وندامت کا باعث بن سکتی ہے۔ اللہ چاہے تو انہیں عذاب دے، اور چاہے تو انہیں بخش دے‘‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ یہ حدیث کئی سندوں سے ابوہریرہ ؓ کے واسطے سے نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے۔۳۔ اور آپﷺ کے قول (تِرَةً) کے معنی ہیں حسرت وندامت کے، بعض عربی داں حضرات کہتے ہیں: (تِرَةً) کے معنی بدلہ کے ہیں۔