قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

339 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ مُشْتَمِلًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَجَابِرٍ وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ وَأَنَسٍ وَعَمْرِو بْنِ أَبِي أَسِيدٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَكَيْسَانَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَائِشَةَ وَأُمِّ هَانِئٍ وَعَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ وَطَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ التَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ قَالُوا لَا بَأْسَ بِالصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ وَقَدْ قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ يُصَلِّي الرَّجُلُ فِي ثَوْبَيْنِ

جامع ترمذی:

كتاب: نماز کے احکام ومسائل 

  (

باب: ایک کپڑے میں نمازپڑھنے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

339.   عمر بن ابی سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو ام المومنین ام سلمہ‬ ؓ ک‬ے گھر میں اس حال میں نماز پڑھتے دیکھا، کہ آپ ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے تھے۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عمر بن ابی سلمہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲- اس باب میں ابو ہریرہ، جابر، سلمہ بن الاکوع، انس، عمرو بن ابی اسید، عبادہ بن صامت، ابو سعید خدری، کیسان، ابن عباس، عائشہ، ام ہانی، عمار بن یاسر، طلق بن علی، اور عبادہ بن صامت انصاری ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد تابعین وغیرہم سے اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور بعض اہل علم نے کہا ہے کہ آدمی دو کپڑوں میں نماز پڑھے۔