قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ دُعاَءِ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ)

حکم : صحیح (الألباني)

3522. حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ أَبِي كَعْبٍ صَاحِبِ الْحَرِيرِ حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ قَالَ قُلْتُ لِأُمِّ سَلَمَةَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ مَا كَانَ أَكْثَرُ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ عِنْدَكِ قَالَتْ كَانَ أَكْثَرُ دُعَائِهِ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَكْثَرَ دُعَاءَكَ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ قَالَ يَا أُمَّ سَلَمَةَ إِنَّهُ لَيْسَ آدَمِيٌّ إِلَّا وَقَلْبُهُ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ اللَّهِ فَمَنْ شَاءَ أَقَامَ وَمَنْ شَاءَ أَزَاغَ فَتَلَا مُعَاذٌ رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَالنَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ وَأَنَسٍ وَجَابِرٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَنُعَيْمِ بْنِ هَمَّارٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ

جامع ترمذی: كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں (باب: نبی اکرمﷺکے 'یا مقلب القلوب ...' بکثرت پڑھنے کابیان​)

مترجم: ٢. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

3522.

شہر بن حوشب کہتے ہیں کہ میں نے ام سلمہ‬ ؓ س‬ے پوچھا: ام المومنین ؓ! جب رسول اللہ ﷺ کا قیام آپ کے یہاں ہوتا تو آپﷺ کی زیادہ تر دعا کیا ہوتی تھی؟ انہوں نے کہا: آپﷺ زیادہ تر: (يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ)۱؎  پڑھتے تھے، خود میں نے بھی آپﷺ سے پوچھا اے اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ اکثر یہ دعا: (يَامُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ) کیوں پڑھتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’اے ام سلمہ! کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے جس کا دل اللہ کی انگلیوں میں سے اس کی دوانگلیوں کے درمیان نہ ہو، تو اللہ جسے چاہتا ہے (دین حق پر) قائم و ثابت قدم رکھتا ہے اور جسے چاہتا ہے اس کا دل ٹیڑھا کر دیتا ہے‘‘ پھر ( راوی حدیث) معاذ نے آیت: ﴿رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا﴾۲؎  پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن ہے۔
۲۔ اس باب میں عائشہ، نواس بن سمعان، انس، جابر، عبداللہ بن عمرو اور نعیم بن عمار ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔