قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي مَنَاقِبِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ؓ وَلَهُ كُنْيَتَانِ، يُقَالُ أَبُو عَمْرٍو وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ)

حکم : موضوع

ترجمة الباب:

3709 .   حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ الْبَغْدَادِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ زُفَرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةِ رَجُلٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا رَأَيْنَاكَ تَرَكْتَ الصَّلَاةَ عَلَى أَحَدٍ قَبْلَ هَذَا قَالَ إِنَّهُ كَانَ يَبْغَضُ عُثْمَانَ فَأَبْغَضَهُ اللَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ صَاحِبُ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ جِدًّا وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ صَاحِبُ أَبِي هُرَيْرَةَ هُوَ بَصْرِيٌّ ثِقَةٌ وَيُكْنَى أَبَا الْحَارِثِ وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ الْأَلْهَانِيُّ صَاحِبُ أَبِي أُمَامَةَ ثِقَةٌ يُكْنَى أَبَا سُفْيَانَ شَامِيٌّ

جامع ترمذی:

كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں 

  (

باب: عثمان بن عفانؓ کے مناقب کابیان اور ان کی دو کنیتیں ہیں ابو عمرو اور ابو عبداللہ​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3709.   جابر ؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپﷺ اس پر نماز جنازہ پڑھیں تو آپﷺ نے اس پر نماز نہیں پڑھی، آپﷺ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسولﷺ! اس سے پہلے ہم نے آپﷺ کو نہیں دیکھا کہ آپﷺ نے کسی پر جنازہ کی نماز نہ پڑھی ہو؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ عثمان سے بغض رکھتا تھا، تو اللہ نے اسے مبغوض کر دیا‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔۲۔ میمون بن مہران کے شاگرد محمد بن زیادہ حدیث میں بہت ضعیف گردانے جاتے ہیں۱؎، اور محمد بن زیاد جو ابوہریرہ ؓ کے شاگرد ہیں یہ بصری ہیں اور ثقہ ہیں، ان کی کنیت ابوحارث ہے اور محمد بن زیاد الہانی جو ابوامامہ کے شاگرد ہیں، ثقہ ہیں، ان کی کنیت ابوسفیان ہے، یہ شامی ہیں۔