قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ؓ يُقَالُ وَلَهُ كُنْيَتَانِ أَبُو تُرَابٍ وَأَبُو الْحَسَنِ)

حکم : ضعیف جداً

ترجمة الباب:

3714 .   حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِمَ اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ زَوَّجَنِيَ ابْنَتَهُ وَحَمَلَنِي إِلَى دَارِ الْهِجْرَةِ وَأَعْتَقَ بِلَالًا مِنْ مَالِهِ رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ يَقُولُ الْحَقَّ وَإِنْ كَانَ مُرًّا تَرَكَهُ الْحَقُّ وَمَا لَهُ صَدِيقٌ رَحِمَ اللَّهُ عُثْمَانَ تَسْتَحْيِيهِ الْمَلَائِكَةُ رَحِمَ اللَّهُ عَلِيًّا اللَّهُمَّ أَدِرْ الْحَقَّ مَعَهُ حَيْثُ دَارَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالْمُخْتَارُ بْنُ نَافِعٍ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ كَثِيرُ الْغَرَائِبِ وَأَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ اسْمُهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدِ بْنِ حَيَّانَ التَّيْمِيُّ كُوفِيٌّ وَهُوَ ثِقَةٌ

جامع ترمذی:

كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں 

  (

باب: علی بن ابی طالب ؓ کے مناقب​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3714.   علی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ ابوبکرؓ پر رحم فرمائے، انہوں نے اپنی لڑکی سے میری شادی کر دی اور مجھے (دَارُالْهِجْرَةِ) ’’مدینہ‘‘ لے کر آئے اور بلال کو اپنے مال سے (خرید کر) آزاد کیا، اللہ تعالیٰ عمرؓ پر رحم فرمائے وہ حق بات کہتے ہیں، اگر چہ وہ کڑوی ہو، حق نے انہیں ایسے حال میں چھوڑا ہے کہ ( اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ) ان کا کوئی دوست نہیں، اللہ عثمانؓ پر رحم کرے ان سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں، اللہ علیؓ پر رحم فرمائے، اے اللہ! حق کو ان کے ساتھ پھیر جہاں وہ پھریں‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔۲۔ مختار بن نافع کثیر الغرائب اوربصری شیخ ہیں۔۳۔ ابوحیان تیمی کا نام یحییٰ بن سعید بن حیان تیمی ہے اور یہ کوفی ہیں اور ثقہ ہیں۔