موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ مَسْحِ الْحَصَى فِي الصَّلاَةِ)
حکم : ضعیف
379 . حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَلَا يَمْسَحْ الْحَصَى فَإِنَّ الرَّحْمَةَ تُوَاجِهُهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ مُعَيْقِيبٍ وَعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَحُذَيْفَةَ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَرِهَ الْمَسْحَ فِي الصَّلَاةِ وَقَالَ إِنْ كُنْتَ لَا بُدَّ فَاعِلًا فَمَرَّةً وَاحِدَةً كَأَنَّهُ رُوِيَ عَنْهُ رُخْصَةٌ فِي الْمَرَّةِ الْوَاحِدَةِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ
جامع ترمذی:
كتاب: نماز کے احکام ومسائل
باب: نماز میں کنکری ہٹانے کی کراہت کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
379. ابو ذر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو تو اپنے سامنے سے کنکریاں نہ ہٹائے۱؎ کیونکہ اللہ کی رحمت اس کا سامنا کر رہی ہوتی ہے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابو ذر کی حدیث حسن ہے۔۲- اس باب میں معیقیب، علی بن ابی طالب، حذیفہ، جابر بن عبداللہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳- نبی اکرم ﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے نماز میں کنکری ہٹانے کو نا پسند کیا ہے اور فرمایا ہے کہ اگر ہٹانا ضروری ہو تو ایک بار ہٹا دے، گویا آپ سے ایک بار کی رخصت مروی ہے۔۴- اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے۔