Tarimdhi:
Chapters on Virtues
(Chapter: The Virtues Of Mu'adh Bin Jabal, Zaid Bin Thabit, Ubayy Bin Ka'b, And Abu 'Ubaidah Bin Al-Jarrah, )
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
ترجمۃ الباب:
3790.
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’میری امت میں سب سے زیادہ میری امت پر رحم کرنے والے ابوبکر ؓ ہیں اور اللہ کے معاملہ میں سب سے زیادہ سخت عمر ؓ ہیں، اور سب سے زیادہ سچی حیا والے عثمان بن عفان ؓہیں، اور حلال و حرام کے سب سے بڑے جانکار معاذ بن جبل ؓہیں، اور فرائض (میراث) کے سب سے زیادہ جاننے والے زید بن ثابت ؓ ہیں، اور سب سے بڑے قاری ابی بن کعبؓ ہیں، اور ہر امت میں ایک امین ہوتا ہے اور اس امت کے امین ابوعبیدہ بن جراحؓ ہیں‘‘۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے اس سند سے صرف قتادہ کی روایت سے جانتے ہیں۔ ۲۔ اسے ابوقلابہ نے انس کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے اسی کے مانند روایت کیا ہے اور مشہور ابوقلابہ والی روایت ہے۔
تشریح:
وضاحت: ۱؎: أمین یوں تو سارے صحابہ تھے، مگر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ اس بات میں ممتاز تھے، اس لیے ان کو (اَمِیْنُ الْاُمَّة) (آج کل کی اصطلاح میں پوری اُمّت کا جنرل سیکریٹری) کا لقب دیا، اسی طرح بہت ساری اچھی صفات میں بہت سے صحابہ مشترک ہیں مگر کسی کسی کی خاص خصوصیت ہے کہ جس کی وجہ سے آپﷺ نے ان کواس صفت میں ممتا ز قرار دیا، جیسے حیاء میں عثمان، قضاء میں علی، میراث میں زید بن ثابت اور قراء ت میں ابی بن کعب، و غیرہم رضی اللہ عنہم، (دیکھئے اگلی حدیث)۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 3 / 223 :
أخرجه الترمذي ( 2 / 309 ) و ابن ماجه ( 154 ) و ابن حبان ( 2218 ) و ( 2219 )
و الحاكم ( 3 / 422 ) من طريق عبد الوهاب بن عبد المجيد الثقفي حدثنا خالد
الحذاء عن أبي قلابة عن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم :
فذكره ، و قال الترمذي : " حديث حسن صحيح " . و قال الحاكم : " هذا إسناد صحيح
على شرط الشيخين " . و وافقه الذهبي و هو كما قالا . و تابعه سفيان الثوري عن
خالد الحذاء به . أخرجه أحمد ( 3 / 184 ) و الطحاوي في " مشكل الآثار " ( 1 /
351 ) و أبو نعيم ( 3 / 122 ) و ابن عساكر في " تاريخ دمشق " ( 2 / 296 / 2 و 6
/ 282 / 2 و 11 / 97 / 2 ) و البغوي في " شرح السنة " ( 3 / 534 / 2 ) نسخة
المكتب الإسلامي ) . و تابعه أيضا وهيب حدثنا خالد الحذاء به . أخرجه أحمد ( 3
/ 280 ) و الطحاوي و كذا الطيالسي ( 2096 ) . و تابعه على الجملة الأخيرة منه
عبد الأعلى بن عبد الأعلى عند البخاري ( 7 / 73 ) . و إسماعيل بن علية عند مسلم
( 7 / 129 ) و صرح الأول بتحديث أبي قلابة عن أنس . و قد أعل الحديث بعلة غريبة
، فقال الحافظ في " الفتح " بعدما عزاه للترمذي و ابن حبان : " و إسناده صحيح ،
إلا أن الحافظ قال : إن الصواب في أوله الإرسال و الموصول منه ما اقتصر عليه
البخاري . و الله أعلم " . و للحديث طريق أخرى ، فقال الترمذي : حدثنا سفيان بن
وكيع حدثنا حميد بن عبد الرحمن عن داود العطار عن معمر عن قتادة عن أنس بن مالك
مرفوعا به . و قال : " حديث غريب لا نعرفه من حديث قتادة إلا من هذا الوجه و قد
رواه أبو قلابة عن أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه و المشهور حديث أبي
قلابة " .
قلت : و رجاله كلهم ثقات رجال مسلم غير سفيان بن وكيع قال الحافظ : " كان صدوقا
إلا أنه ابتلي بوراقه ، فأدخل عليه ما ليس من حديثه ، فنصح فلم يقبل ، فسقط
حديثه " . و للحديث شواهد من حديث ابن عمر من طريقين عنه و أبي محجن و الحسن
البصري مرسلا بعضها مطولا و بعضها مختصر ، أخرجها ابن عساكر ( 2 / 296 / 2 و 6
/ 282 / 2 و 11 / 97 / 2 ) بأسانيد ضعيفة ، و أخرج أبو يعلى في " مسنده " ( 4 /
1384 ) الطريق الأولى عن ابن عمر ، و الحاكم ( 3 / 535 ) الطريق الأخرى عنه ،
و أبو نعيم في " الحلية " ( 1 / 56 ) و زاد في رواية : " و أكرمها " . و فيه
زكريا بن يحيى المنقري و لم أعرفه ، و وقع في " المناوي " زكريا بن يحيى
المقرىء و هو تصحيف . و أخرجه ابن عساكر ( 13 / 370 / 2 - 371 / 1 ) من طريق
الطبراني بإسناده عن مندل بن علي عن ابن جريج عن محمد بن المنكدر عن جابر
مرفوعا نحوه و زاد في آخره : " و قد أوتي عمير عبادة . يعني أبا الدرداء " .
و مندل ضعيف . و روى أبو نعيم في " الحلية " ( 1 / 56 ) من طريق عبد الأعلى
السامي عن عبيد الله بن عمر ، و من طريق الكوثر بن حكيم كلاهما عن نافع عن ابن
عمر مرفوعا بلفظ : " أشد أمتي حياء عثمان بن عفان " . زاد في رواية " و أكرمها
قلت : و الكوثر هذا قال الدارقطني و غيره : متروك . لكن تابعه السامي كما ترى ،
و هو ثقة و اسمه عبد الأعلى بن عبد الأعلى . لكن في الطريق إليه زكريا ابن يحيى
المنقري و لم أجد له ترجمة .
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’میری امت میں سب سے زیادہ میری امت پر رحم کرنے والے ابوبکر ؓ ہیں اور اللہ کے معاملہ میں سب سے زیادہ سخت عمر ؓ ہیں، اور سب سے زیادہ سچی حیا والے عثمان بن عفان ؓہیں، اور حلال و حرام کے سب سے بڑے جانکار معاذ بن جبل ؓہیں، اور فرائض (میراث) کے سب سے زیادہ جاننے والے زید بن ثابت ؓ ہیں، اور سب سے بڑے قاری ابی بن کعبؓ ہیں، اور ہر امت میں ایک امین ہوتا ہے اور اس امت کے امین ابوعبیدہ بن جراحؓ ہیں‘‘۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے اس سند سے صرف قتادہ کی روایت سے جانتے ہیں۔ ۲۔ اسے ابوقلابہ نے انس کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے اسی کے مانند روایت کیا ہے اور مشہور ابوقلابہ والی روایت ہے۔
حدیث حاشیہ:
وضاحت: ۱؎: أمین یوں تو سارے صحابہ تھے، مگر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ اس بات میں ممتاز تھے، اس لیے ان کو (اَمِیْنُ الْاُمَّة) (آج کل کی اصطلاح میں پوری اُمّت کا جنرل سیکریٹری) کا لقب دیا، اسی طرح بہت ساری اچھی صفات میں بہت سے صحابہ مشترک ہیں مگر کسی کسی کی خاص خصوصیت ہے کہ جس کی وجہ سے آپﷺ نے ان کواس صفت میں ممتا ز قرار دیا، جیسے حیاء میں عثمان، قضاء میں علی، میراث میں زید بن ثابت اور قراء ت میں ابی بن کعب، و غیرہم رضی اللہ عنہم، (دیکھئے اگلی حدیث)۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Sayyidina Anas ibn Maalik (RA) reported that Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The most merciful member of my ummah to my ummah is Abu Bakr, and the most strict of them concerning Allah’s commands is Umar, and the most sincere of them showing modesty is Uthman ibn Affan, and the most knowledgeable of them concerning the lawful and the unlawful is Mu’adh ibn Jabal, and (the most knowledgeable) about (laws of) inheritance is Zayd ibn Thabit, and the most (knowledgeable) about recital (of Qur’an) is Ubayy ibn Ka’b, and there is for every ummah an amin (trustworthy) and the trustworthy of this ummah is Abu Ubsydah ibn Jarrah.”