قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي فَضْلِ اليَمَنِ)

حکم : موضوع

ترجمة الباب:

3939 .   حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ زَنْجُوَيْهِ بَغْدَادِيٌّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ مِينَاءَ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَال سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ رَجُلٌ أَحْسِبُهُ مِنْ قَيْسٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْعَنْ حِمْيَرًا فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ الشِّقِّ الْآخَرِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ الشِّقِّ الْآخَرِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ الشِّقِّ الْآخَرِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِمَ اللَّهُ حِمْيَرًا أَفْوَاهُهُمْ سَلَامٌ وَأَيْدِيهِمْ طَعَامٌ وَهُمْ أَهْلُ أَمْنٍ وَإِيمَانٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَيُرْوَى عَنْ مِينَاءَ هَذَا أَحَادِيثُ مَنَاكِيرُ

جامع ترمذی:

كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں 

  (

باب: یمن کی فضیلت کے بیان میں

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3939.   ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا (میرا خیال ہے کہ وہ قبیلہ قیس کا تھا) اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! قبیلہ حمیر پر لعنت فرمائیے، تو آپﷺ نے اس سے چہرہ پھیر لیا، پھر وہ دوسری طرف سے آپﷺ کے پاس آیا، آپﷺ نے پھر اس سے اپنا چہرہ پھیر لیا، پھر وہ دوسری طرف سے آیا تو آپﷺ نے پھر اپنا چہرہ پھیر لیا، پھر وہ دوسری طرف سے آیا تو آپﷺ نے اپنا چہرہ پھیر لیا اور فرمایا: ’’اللہ حمیر پر رحم کرے، ان کے منہ میں سلام ہے، ان کے ہاتھ میں کھانا ہے، اور وہ امن و ایمان والے لوگ ہیں‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے عبدالرزاق کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ ۲۔ اور میناء سے بہت سی منکر حدیثیں روایت کی جاتی ہیں۔