قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الوِتْرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ التَّسْبِيحِ​)

حکم : حسن الاسناد 

481. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ غَدَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ عَلِّمْنِي كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي صَلَاتِي فَقَالَ كَبِّرِي اللَّهَ عَشْرًا وَسَبِّحِي اللَّهَ عَشْرًا وَاحْمَدِيهِ عَشْرًا ثُمَّ سَلِي مَا شِئْتِ يَقُولُ نَعَمْ نَعَمْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَالْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي رَافِعٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ حَدِيثٍ فِي صَلَاةِ التَّسْبِيحِ وَلَا يَصِحُّ مِنْهُ كَبِيرُ شَيْءٍ وَقَدْ رَأَى ابْنُ الْمُبَارَكِ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ صَلَاةَ التَّسْبِيحِ وَذَكَرُوا الْفَضْلَ فِيهِ.

مترجم:

481.

انس بن مالک ؓ کہتے ہیں: ام سلیم‬ ؓ ن‬ے نبی اکرم ﷺ کے پاس آ کرعرض کیا کہ مجھے کچھ ایسے کلمات سکھا دیجئے جنہیں میں نماز۱؎ میں کہا کروں، آپ نے فرمایا: ’’دس بار ’’اَللهُ أَكْبَرُ‘‘ کہو، دس بار ’’سُبْحَانَ اللهِ‘‘ کہو، دس بار ’’اَلْحَمْدُ للهِ‘‘ کہو، پھر جو چاہو مانگو، وہ (اللہ ) ہر چیز پر ہاں، ہاں کہتا ہے‘‘ (یعنی قبول کرتا ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس ؓ کی حدیث حسن غریب ہے۔
۲- اس باب میں ابن عباس، عبداللہ بن عمرو، فضل بن عباس اور ابو رافع ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳- صلاۃ التسبیح کے سلسلے میں نبی اکرم ﷺ سے اور بھی کئی حدیثیں مروی ہیں لیکن کوئی زیادہ صحیح نہیں ہیں۔
۴- ابن مبارک اور دیگر کئی اہل علم صلاۃ التسبیح کے قائل ہیں اور انہوں نے اس کی فضیلت کا ذکر کیا ہے۔