قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجُمُعَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْكَلاَمِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

512 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ أَنْصِتْ فَقَدْ لَغَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا لِلرَّجُلِ أَنْ يَتَكَلَّمَ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ وَقَالُوا إِنْ تَكَلَّمَ غَيْرُهُ فَلَا يُنْكِرْ عَلَيْهِ إِلَّا بِالْإِشَارَةِ وَاخْتَلَفُوا فِي رَدِّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي رَدِّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَكَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ ذَلِكَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ

جامع ترمذی:

كتاب: جمعہ کے احکام ومسائل 

  (

باب: امام کے خطبہ دینے کی حالت میں گفتگوکرنے کی کراہت​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

512.   ابو ہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے جمعہ کے دن امام کے خطبہ کے دوران کسی سے کہا: چُپ رہو تو اس نے لغو بات کی یا اس نے اپنا جمعہ لغو کر لیا‘‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابو ہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲- اس باب میں ابن ابی اوفیٰ اور جابر بن عبد اللہ‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔۳- اسی پر عمل ہے، علماء نے آدمی کے لیے خطبہ کے دوران گفتگو کرنا مکروہ جانا ہے اور کہا ہے کہ اگر کوئی دوسرا گفتگو کرے تو اسے بھی منع نہ کر ے سوائے اشارے کے۔۴- البتہ دوران خطبہ سلام کے جواب دینے اور چھینک نے والے کے جواب میں ’’يَرْحَمُكَ اللهُ‘‘ کہنے کے سلسلہ میں اختلاف ہے بعض اہل علم نے دوران خطبہ سلام کا جواب دینے اور چھینکنے والے کے جواب میں ’’يَرْحَمُكَ اللهُ‘‘ کہنے کی اجازت دی ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے اور تابعین وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے اسے مکروہ قرار دیا ہے، اور یہی شافعی کا قول ہے۔